القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Monday, June 8, 2009

دیکھو کیا کہتی ہے تصویر تمہاری : حصہ اول

دیکھو کیا کہتی ہے تصویر تمہاری

تحریر و تحقیق: شیخ راحیل احمد

مرزا غلام اے قادیانی بھی بڑے علیحدہ قسم کے انسان(؟) تھے۔مرگی اور مالیخولیا کے مریض تھے۔ جب انکو مالیخولیا کا زوردار حملہ ہوتا تو وہ سمجھتے کہ ان پر وحی نازل ہو رہی ہے اور جب مرگی کا دورہ پڑتا تو سوادی بخارات اٹھنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے خیالات انکا الہام کہلاتے۔ لیکن الہام کونسا ہے اور وحی کونسی، اسکا فیصلہ جماعت کے بڑے بڑے بزرجمہر تو دور کی بات ہے ، انکی اولاد بھی جو انکے بعد اب تک انکی گدی پر بیٹھی ہے نہیں کر سکتی۔ اسلئے الہامات اور وحیوں کو ایک ہی تھیلے میں ڈال کر اسکو جماعت نے ”تذکرہ “کے نام سے شائع کردیا ہے۔ اور اسمیں جو کچھ درج ہے وہ مرزا صاحب کے بقول قرآن کے برابر ہے(نعوذباللہ)۔ اسلام قبول کرنے کے بعدتفنن طبع کی خاطر اسکو کبھی کبھی دیکھ لیتا ہوں ، لیکن جب قادیانی تھا تو،جب کبھی جماعت کی قیادت کسی الہام کا پروپیگنڈہ کرتی تھی تو ایسے مواقع پر بھی شاذو ناذر ہی اس کتاب کو دیکھا تھا۔اس ” تذکرہ “میں مرزا صاحب کے ایک الہام /وحی پر نظر پڑی کہ، ” دیکھو کیا کہتی ہے تصویر تمہاری“ ۔ دل میں اللہ نے ڈالا کہ چلو مرزا صاحب کی تصویر ہی دیکھیں، اور خاکسار کو جو ۳ ڈی

(3D ) تصویرنظر آئی وہ آپکو بھی دکھا رہا ہوں ، یہ تصویر مرزا صاحب کی اولاد، انکے حواریوں اور جماعت کی شائع شدہ کتابوں سے اخذ کر کے پیش کی جا رہی ہے ۔ یہ فقیر در مصطفےٰ اس بات کی گارنٹی نہیں دے سکتا کہ مرزا صاحب کی تصویر سو فیصدی مکمل پیش کر رہا ہے ، کیونکہ مرزا صاحب کی شخصیت اور کام اتنے پہلودار ہیں کہ سب کا ایک وقت میں احاطہ کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ میرے جیسے ایک عام انسان کے لئے ناممکن ہے۔ کیونکہ مرزا صاحب خود ساختہ مجدد تھے، مامور تھے ، مثیل مسیح تھے، مسیح موعود تھے ، مسیح سے افضل تھے، نبی تھے، خاتم الخلفاءتھے، خاتم ا لانبیاءتھے، اور امین الملک جے سنگھ بہادر تھے، مرلی دھر تھے[ یہ کرشن اوتار کا لقب تھا، اور وہ کرشن اوتار ہونے کے بھی دعوے دار تھے]، یہ تو انکے اپنے بارے میں دعوے تھے، اور مخالفین کی نظر میں وہ کیا تھے، اگر اسکا نہ بھی ذکر کریں، صرف انکے ساتھ لمبا عرصہ گزارنے اور ان کی تعلیم و تربیت سے گزرنے کے بعد علیحدہ ہونے والوں کے خیالات بھی ایک لمبی فرد جرم سے کم نہیں، مثلاً خوشامدی، کاسہ لیس ، موقع پرست ،خائن، جھوٹے، بدزبان،زانی، تو معمولی تمغے ہیں جب انکی زندگی کا جائزہ لیا جائے تو وہ اس سے کہیں آگے ہیں۔ اور اپنی تعریف میں اپنے کو کبھی انسانوں کی جائے عار، کِرم خاکی ہونے سے انکار، آدم زاد ہونے سے انکار، کبھی نامرد بھی کہتے تھے ۔میں آپکا تمہید میں زیادہ وقت نہیں لیتا ، اب اصل موضوع پر آتا ہوں۔

پیدائش : ۔ مرزا صاحب کا خیال ہے کہ وہ توام پیدا ہوئے ۔ لکھتے ہیں کہ پہلے انکی بہن جنت نکلی اور پھر اسکے پیروں کے ساتھ انکا سر ملا ہوا یہ نکلے۔مولانا رفیق دلاوری مولف ”رئیس قادیان “ کا خیال ہے کہ توام پیدائش کا کوئی ثبوت نہیں، بلکہ مرزا صاحب نے یہ بات خود گھڑی ہے۔ میرے خیال میں رئیس قادیان کے مصنف حق پر ہیں ، مرزا صاحب جب اپنے خاتم الخلفاءہونے کے ثبوت ڈھونڈرہے تھے، اسوقت انکی نظر حضرت محی الدین ابن عربیؒ کی ایک پیشنگوئی پر پڑی کہ وہ بچہ چین میں پیدا ہوگا، اور توام ہوگا، مرزا صاحب نے اس روایت کی باقی تمام باتوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے اپنے کو مغل ہونے کی وجہ سے چینی النسل قرار دیکر اپنے کو اس پیشگوئی کا مراد قرار دے لیا، اسوقت پہلی بار مرزا صاحب کی تحریروں میں اپنے توام پیدا ہونے کا ذکر ہوا اس سے قبل۵۵ سال کی عمر تک نہ تو ان کے خاندان نے اور نہ ہی مرزا صاحب نے خود اپنے توام ہونے کا ذکر کیا۔ پھر مرزا صاحب نے دعویٰ کیا کہ انکے پاس دائی کی تحریری شہادت موجود ہے لیکن وہ شہادت نہ اسوقت اور نہ ہی اسکے بعد کبھی سامنے لائی گئی۔مرزا صاحب کا کہنا ہے کہ وہ 1839 یا 1840 میں پیدا ہوئے، لیکن انکے بیٹے کے دلائل سنیں تو لگتا ہے کہ مرزا صاحب 1831 سے لیکر 1849 تک پیدا ہی ہوتے رہے ہیں۔ اب اللہ جانے کے مرزا صاحب کو صحیح پتہ ہے کہ وہ کب پیدا ہوئے،یا انکے بیٹے کو صحیح پتہ ہے کہ اسکا باپ کب پیدا ہوا؟

بچپن :۔ مرزا صاحب بچپن میں سیندھی کہلاتے تھے اور ہندو دسوندی کہتے تھے بعد میں پتہ نہیں کب مرزا غلام احمد بنے یا کس نے انکا یہ نام رکھا۔ بچپن انکا زیادہ تر ننہیال میں گزرا ، جہاں چڑیوں کو پکڑ کر سرکنڈے سے ذبح کر دیا کرتے تھے[اور بڑے ہو کر لوگوں کا ایمان ذبح کرتے رہے]۔ اور جب قادیان میں ہوتے تھے تو قادیان کی ڈحاب میں [جہاں سارے قصبے اور بارش کا گندہ پانی اکٹھا ہوتا تھا] نہایا کرتے تھے۔اور ایک مرتبہ وہاں ڈوبتے ڈوبتے بچے، جس نے انکو بچایا اس نے لاکھوں انسانوں پر ظلم کیا کہ انکے دعووں کی وجہ سے لاکھوں انسان صراط مستقیم سے بھٹک گئے اور مجھے یقین ہے کہ اگر اسکو اس وقت یہ علم ہوتا تو وہ مرزا صاحب کو ڈوبنے سے نہ بچاتا!

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔