القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Thursday, August 27, 2009

تیسرا کھلا خط بنام مرزا مسرور احمد . آخری حصہ

ثبوت نمبر 4۔اب مرزا صاحب ایک حدیث شریف کو اپنے دعویٰ مسیح موعود کے ثبوت میں پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اس پیشگوئی ( محمدی بیگم کیساتھ شادی کی ۔ ناقل) کی تصدیق کے لئے جناب رسول اللہ نے بھی پہلے سے ایک پیشگوئی فرمائی ہے کہ یتزوج و یو لد لہ۔ یعنی وہ مسیح موعود بیوی کریگا نیز وہ صاحب اولاد ہو گا۔ اب ظاہر ہے کہ تزوج اور اولاد کا ذکر کرنا عام طور پر مقصود نہیں کیونکہ عام طور پر ہر ایک شادی کرتا ہے اور اولاد بھی ہوتی ہے، اس میں کچھ خوبی نہیں بلکہ تزوج سے مراد وہ خاص تزوج ہے جو بطور نشان ہوگا، اور اولاد سے مراد وہ خاص اولاد ہے جس کی نسبت اس عاجز کی پیشگوئی موجود ہے گویا اس جگہ رسول اللہ ان سیاہ دل منکروں کو انکے شبہات کا جواب دے رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہونگی۔“(ضمیمہ انجام آتھم، رخ ج۱۱/صفحہ۳۳۷،حاشیہ )
مرزا صاحب کی یہ تحریر 1896 کی ہے، اسوقت تک مرزا صاحب کی دو شادیاں ہو چکی تھیں اور ان میں سے اولاد بھی تھی، بلکہ پہلی بیوی(ماموں زاد حرمت بی بی عرف پھجے دی ماں) کو محمدی بیگم کے ساتھ شادی نہ کروانےکے جرم میں طلاق بھی دے چکے تھے اور اسی جرم میںسب سے بڑے بیٹے مرزا سلطان کو عاق بھی کرچکے تھے اور اپنی دوسری بہو عزت بی بی زوجہ فضل احمد کو بھی طلاق دلوا چکے تھے ۔ اسکے بعد تا حیات مرزا صاحب کی تیسری شادی محمدی بیگم یا کسی اور عورت سے نہیں ہوئی اور نہ ہی (شادی نہ ہونیکی وجہ سے) وہ خاص اولاد ہوئی، اس طرح مرزا صاحب نے خود ثابت کر دیا کہ وہ رسول کریم کی پیشگوئی پر بھی پورے نہیں اترے لہٰذامرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود نہیں ہیں۔
ثبوت نمبر۵: ۔لیکن بات یہاں ہی نہیں رکتی ، خاکسار آپ کی خدمت میں دو حوالے پیش کرتا ہے جس سے مرزا صاحب کی دروغ بیانی ظاہر و باہر ہو جائیگی۔ جب مرزا صاحب نے حضرت مسیح علیہ السلام کی وفات کا عقیدہ سر سید احمد خان سے اپنایا تو علماءاور دوسرے مسلمانوں نے اعتراض کیا کہ براہین احمدیہ میں جو کہ مرزا صاحب نے الہامی رہنمائی کے تحت لکھی تھی اسمیں تو حیات عیسیٰ علیہ اسلام کا عقیدہ لکھاہے،مرزا صاحب جواب دیتے ہیں کہ :
میں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کا عقیدہ براہین احمدیہ میں لکھدیا۔ میں خود تعجب کرتا ہوں کہ میں نے باوجود کھلی کھلی وحی کے جو براہین احمدیہ میں مجھے مسیح موعود بناتی تھی ، کیونکر اس کتاب میں یہ رسمی عقیدہ لکھ دیا۔پھر میں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا، خدا نے مجھے بڑی شد و مد سے براہین احمدیہ میں مجھے مسیح موعود قرار دیاہے مگر میں رسمی عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گزر گئے تب وہ وقت آگیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی جائے۔“ (اعجاز احمدی،رخ ج۱۹/صفحہ ۱۱۳)
پہلے لیتے ہیں رسمی عقیدہ والے جھوٹ کو، مرزا صاحب نے براہین احمدیہ کی فروخت کا جو اشتہار دیا تھا اسکی ان سطور کوجو میں ابھی پیش کرونگا ، رسمی عقیدہ نہیں تھا بلکہ انتہائی تحقیق کے بعد براہین احمدیہ لکھی گئی، مرزا صاحب فرماتے ہیں
اس عاجز نے ایک کتاب متضمن اثبات حقانیت قرآن و صداقت دین اسلام ایسی تالیف کی ہے جس کے مطالعہ کے بعد طالب حق سے بجز قبولیت اسلام اور کچھ نہ بن پڑے۔“( اشتہار اپریل۱۸۷۹ ، مجموعہ اشتہارات ج ۱/ص۱۱)
کتا ب براہین احمدیہ جسکو خدا تعالےٰ کی طرف سے مولف نے ملہم اور مامور ہو کر بغرض اصلاح و تجدید دین تالیف کیا ہے۔اول تین سو مضبوط اور قوی دلائل عقلیہ سے جن کی شان و شوکت و قدر و منزلت اس سے ظاہر ہے کہ اگر کوئی مخالف اسلام ان دلائل کو توڑ دے تو اس کو دس ہزار روپے دینے کا اشتہار دیا ہوا ہے۔ اور مصنف کو اس بات کا بھی علم دیا گیا ہے کہ وہ مجدد وقت ہے اور روحانی طور پر اس کے کمالات مسیح بن مریم کے کمالات سے مشابہ ہیں اگر اس اشتہار کے بعدبھی کوئی شخص سچا طالب بن کر اپنی عقدہ کشائی نہ چاہے اور دلی صدق سے حاضر نہ ہو تو ہماری طرف سے اس پر اتمام حجت ہے۔“ بحوالہ اشتہار نمبر۱۱، مجموعہ اشتہارات جلد۱، صفحہ ۲۳ تا ۲۵
اب آپ اندازہ لگائیں کہ کیا اس کتاب کا اشتہار کسی رسمی عقیدہ کے سرسری عقیدے کا ذکر کر رہا ہے یا الہامی رہنمائی سے انتہائی دقیق تحقیق کا دعویٰ ہے۔ مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ مجدد نرے استخواں فروش نہیں ہوتے، بالکل صحیح کہا لیکن یہ تضاد بیانی اور کتاب بیچنے کےلئے جھوٹے دعوے ثابت کر رہے ہیں کہ مرزا صاحب نہ مجدد تھے اور نہ ہی الہام ہوتے تھے صرف ایک دروغ گو کتاب فروش تھے اور ایمان فروش تھے۔ لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی ،اس ثبوت کے شروع میں خاکسار نے جو حوالہ پیش کیا ہے اسکے اس فقرے کو سامنے رکھیں” پھر میں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا، خدا نے مجھے بڑی شد و مد سے براہین احمدیہ میں مجھے مسیح موعود قرار دیاہے مگر میں رسمی عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گزر گئے تب وہ وقت آگیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی جائے“۔ اور اب اس حوالے کو غور سے پڑھیں:
واللہ قد کنت اعلم من ایّام مدیدة اننی جُعلت المسیح ابن مریم و انی نازل فیمنز لہ و لکن اخفیتہ نظراً اِلیٰ تاویلہ۔ بل ما بدلت عقیدتی و کنت علیھا من ا لمستمسکین و توقفُ فی الاظہار عشر سنین۔ترجمہ: ”اللہ کی قسم میں بہت عرصے سے جانتا تھا کہ مجھ کو مسیح ابن مریم بنایاگیاہے اور میں ان کی جگہ نازل ہوا ہوں لیکن میں تاویل کر کے چھپاتا رہا۔ بلکہ میں نے اپنا عقیدہ نہیں بدلا اور اسی پر تمسک کرتا رہا اور اس دعویٰ کے اظہار میں میں نے دس برس تک توقف کیا۔“ (آئینہ کمالات اسلام، صفحہ۵۵۱، روحانی خزائن جلد۵)
اب آپ بتائیں کہ کیا یہ تضاد ایسے شخص کے قلم میں ہو سکتا ہے جسکا دعویٰ یہ ہو کہ وہ مجدد ہے ،جسکو بتمام کمال مصفیٰ کیا گیا ہے اور نائب رسول اللہ ہو۔ کبھی نہیں، آپ مجھ سے اتفاق کریں گے کہ ایسا تضاد ایک ایمان فروش، ایک جھوٹے مدعی نبوت کی تحریروں میں ہی ہو سکتا ہے۔اور جھوٹی ، متضاد باتیں لکھنے والا مسیح موعود نہیں ہو سکتا۔
ثبوت نمبر6: ۔مرزا صاحب صحیح بخاری کی ایک حدیث کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
مجھے قسم ہے اس پروردگار کی جسکے ہاتھ میں محمد( ) کی جان ہے ، تم میں حضرت عیسیٰ ابن مریم حاکم عادل کی حیثیت سے نازل ہوں گے“(ازالہ اوہام، رخ ج ۳/ص ۱۹۸)
اس حوالے کو ذہن میں رکھیں (زور لفظ قسم پر ہے) اور اب مرزا صاحب کی اس دلیل یا اصول کو پڑھیں، لکھتے ہیں:
قسم اس بات کی دلیل ہے کہ خبر اپنے ظاہر پر محمول ہے۔ اس میں نہ کوئی تاویل ہے اور نہ استثناء۔ورنہ قسم سے بیان کرنےکا کیا فائدہ؟“ (حمامۃ البشریٰ،،ر خ ج ۷/ص ۱۹۲)
اب آپ خود اندازہ لگا لیں کہ خاتم الانبیاء،رحمت اللعالمین، سرور کائنات، رسول اللہ ایک بات کو قسم کھا کر بیان کر رہے ہیں اور مرزا صاحب ہیں کہ کسی بات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ، اپنے ہی تسلیم شدہ معیار کی پیروی نہ کرتے ہوئے کس ظالمانہ طریق پر ، رسول پاک کی قسم کھائی ہوئی بات کی بے بنیاد تاویل کر کے اپنے آپ کو عیسیٰ ابن مریم کی جگہ بٹھا رہے ہیں۔جو شخص رسول کریم کی قسم کھائی ہوئی بات کی تاویلیں کرنا شروع کر دے وہ مسلمانوں کےلئے کسی طرح بھی مسیح موعود نہیں ہو سکتا، ہاں بھٹکے ہووں کےلئے ہو سکتا ہے۔
خاکسار نے انتہائی واضح دلائل کے ساتھ مرزا صاحب کی تحریروں کا تضاد واضح کر دیا ہے اور مرزا صاحب ہی کا قول ہے کہ
اس شخص کی حالت ایک مخبوط الحواس انسان کی حالت ہے کہ ایک کھلا کھلا تناقض اپنے کلام میں رکھتا ہے۔
اب خود دیکھ لو کہ اتنے متناقض کلام والے شخص کو مان کر (اسی شخص کے بقول)ایک مخبوط الحواس شخص کو نبی اور مسیح موعود مان رہے ہو، مرزا صاحب کے کلام میں جھوٹ اور تضاد کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں، اور خاکسار نے اوپر کی سطور میں مرزا صاحب کا جھوٹ بھی ثابت کر دیا ہے مرزا صاحب کے اپنے کلام میں، اور جھوٹ کے بارے میں مرزا صاحب ارشاد فرماتے ہیں: ”جھوٹ کے مردار کو کسی طرح نہ چھوڑنا، یہ کتوں کا طریق ہے نہ انسان کا۔“ (انجام آتھم،،ر خ ج۱/ص43)
یہ فیصلہ آپ خدا کو حاضر ناظر جان کر خود کر لو کہ مرزا صاحب نے جھوٹ بولا یا نہیں؟ جھوٹ کا مردار سینے سے لگائے رکھا ہے یا نہیں ، یہ فیصلہ کرنا آپکا کام ہے۔
مرزا صاحب نے دجال کے لفظ کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے
دجال کے لئے ضروری ہے کہ کسی نبی بر حق کا تابع ہو کر پھر سچ کے ساتھ باطل کو ملا دے۔(مجموعہ اشتہارات، ج ۲/صفحہ۱۳۱)۔ اوردوسری جگہ لکھتے ہیں: ” دجال کے معنی بجز اسکے اور کچھ نہیں کہ جو شخص دھوکہ دینے والا ہو اور خدا تعالےٰ کے کلام میں تحریف کرنے والا ہو، اسکو دجال کہتے ہیں۔“ (تتمہ حقیقت الوحی، ر خ ج ۲۲/ص 456)
مرزا صاحب کی جو تحریریں خاکسار نے آپکی خدمت میں بطور نمونہ پیش کی ہیں وہ یہی ثابت کر رہی ہیں کہ متناقض اور موقع پرستانہ ، دھوکہ دینے والا کلام ہے اور ایسی سینکڑوں مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں۔ پس ہوش کریں کہ کن کے ہاتھوں میں اپنا ایمان، مال و دولت، وقت، عزت و آبرو، اولاد، خود کو گروی رکھا ہوا ہے، اور وہ بھی کسی چیز کے بدلے میں نہیں۔ دنیا تو تمہاری انہوں نے چھین لی آخرت کے نام پر اور اتنے واضح جھوٹوں کے بعد، پھر بھی آنکھیں نہیں کھولو گے تو آخرت بھی تمہاری نہیں رہے گی۔یہ مذہب تمہارے اور خدا و رسول کے درمیان ایک تاریک پردے کی طرح حائل ہو گیا ہے ، اس پردے کو پرے ہٹاوگے تو نور خدا کا جلوہ دیکھ سکو گے۔ مجھے آپ لوگوں سے ہمدردی ہے کیونکہ میری زندگی کے ۵۵ سال آپ لوگوں کیساتھ گزرے ہیں۔ اس لئے میری دلی خواہش ہے کہ اس دھوکہ سے باہر نکل آئیں اور اسی خواہش کے تحت یہ چند سطور لکھی گئی ہیں ۔ اس دعا کے ساتھ اپنی عرض کو ختم کرتا ہوں کہ میرا اور آپکا بھی خاتمہ محمد کی اصلی غلامی میں ہو نہ کہ کسی خود ساختہ نبی کی امت میں ۔آمین ۔
خاکسار
مورخہ 24 اپریل ۲۰۰۵ ء شیخ راحیل احمد ( سابق احمدی) از جرمنی

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔