القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Monday, June 8, 2009

جھوٹ کی وہی ملمع کاری - حصہ ہفتم

تحریر و تحقیق : مجاہدِ ختم نبوت شیخ راحیل احمد مرحوم

[۱] جب اللہ تعالےٰ قرآن کریم میں اپنے کلام کی صفت اور پہچان بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ،” میرے کلام میں اختلاف نہیں“ ، اب اگر مرزا صاحب واقعی ہی اللہ کے فرستادہ نبی ہوتے اوراللہ کے الہامات ہی ہم تک پہنچا رہے ہوتے تو انکے کلام اور الہامات میں اک سو اسی ڈگری کا فرق نہ ہوتا، کیونکہ اللہ اپنی نبی پر کبھی متضاد کلام نازل نہیں کرتا۔

[۲] مرزا جی کا دعویٰ یہ بھی ہے کہ” خدا نے مجھے مخاطب کر کے کہا کہ میں تیری ہر ایک دعا قبول کرونگا“،تریاق القلوب /رخ،ج۱۵/ص۵۱۲۔ نہ صرف یہ بلکہ اور بھی کئی جگہ یہی دعویٰ کیا ہے اور اوپر دئے ہوئے اقتباسات، مرزا جی کے اقرار اور مولوی عبد الکریم کی وفات یہ ظاہر کرتی ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کی انتہائی تکلیف سے کی گئی دعائیں خدا نے نہیں سنیں، او ر مزیدتعلی مرزا صاحب کی یہ بھی ہے کہ اللہ تعالےٰ کا ان سے وعدہ ہے کہ ،”میں وہی ارادہ کرونگا جو تمہارا ارادہ ہے“۔حقیقت الوحی/رخ ج۲۲/ ص۱۰۹۔مرزا جی کا اپنا اقرار ہے کہ انکی انتہائی تکلیف سے کی گئی دعائیں اللہ نے نہیں سنیں اور جو مرزا جی دنیا کو احیائے موتیٰ کا نظارہ دکھانا چاہتے تھے اللہ نے وہ بھی پورا نہیں کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ قران کریم میں بتاتا ہے کہ وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ اب ہم جب اللہ کی کلام کے بعد مرزا صاحب کے اس دعوے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں اس نتیجہ پر پہنچتے ہوئے ذرہ بھر بھی دیر نہیں لگتی کہ مرزا جی نے اللہ تعالیٰ کی ذات پر افتراءکیا ہے اور جھوٹی نبوت کو صرف جھوٹ ہی سہارہ دے سکتا ہے اسیلئے جب بھی مرزا جی نے تحدی سے کوئی دعویٰ کیا خدا نے ان کو منہ کے بَل گرایا، مرزا صاحب کی کوئی بھی پیشگوئی، کسی بھی تحدی سے پیش کئے جانے والے الہام کو پکڑ لو تو ایک بھی پورا نہیں ہوا ماسوائے اسکے کہ پیاز کی طرح ، جیسے جیسے اسکو چھیلو گے تاویلوں کے پرت ہاتھوں میں آتے جائیں گے اور آخر میں ہاتھ میں صرف تاویلیں ہی ہونگی اور اصل کچھ بھی نہیں۔

[۳]مرزا جی نے لکھا ہے کہ خوابیں تعبیر طلب ہوتی ہیں تو کیا مرزا جی نے جو تعبیریں کی ہیں وہ خدا کی مرضی سے نہیں کیں، کیونکہ انکا دعویٰ ہے کہ خدا تعالےٰ نے انکو بتمام و بکمال مصفیٰ کیا ہے اور وہ خدا کی مرضی کے بغیر اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے تو یہ کیسا خدا ہے جو اپنے نبی کے منہ سے متضاد باتیں کہلوا کر اسکو رسوا کر رہا ہے؟ یا یہ بھی مرزا جی کے دوسرے دعووں کی طرح بے بنیاد دعویٰ ہے ؟ ہو سکتا ہے مرزا جی کا خدا سات سمندر پار ہو، اور رابطے میں مشکلات ہوں( مرزا صاحب نے کشفاًخدا کو انگریزکی آواز اور روپ میں دیکھا) ، لیکن جس خدا کو میں جانتا ہوں ، مجھے یقین ہے کہ وہ میری شاہ رگ سے بھی قریب ہے اور اپنے نبیوں کو رسوا نہیں کرتا بلکہ ان سے کئے ہوئے وعدے اسطرح پورے کرتا ہے کہ سخت سے سخت دشمن اگر ذرا بھی دیانتدار ہے توبھی اقرار پر مجبور ہو جاتا ہے کہ ہاں اس نبی کا یہ دعویٰ خدا نے پورا کیا ہے، اور اپنے نبیوں کا نام اور کام دونوں جہانوں میں ایسا سر بلند کرتا ہے کہ تا قیامت دنیا ان پر درود سلام بھیجتی ہے۔

[4] اب آپ یہ دونوں پہلو دیکھنے کے بعد اور وقت کی مناسبت سے مرزا جی کے بدلتے ہوئے موقف ، الہامات کے ثبوت دیکھنے کے بعد کوئی احمدی جواب دے گا کہ مرزا صاحب کے کہنے کے مطابق جھوٹ بولنانجس کھانے کے برابر ہے، اب کیا مرزا جی نے نجس کھایا ہے یا نہیں ؟ جھوٹ کس نے بولا؟ مولویوں نے یا مرزا غلام احمد قادیانی نے؟ یہ تو ممکن ہے کہ بعض حالات کیوجہ سے جھوٹ کچھ عرصے کے لئے جڑیں پکڑ لے لیکن آخر کار اسکو مٹنا ہی ہے اور یہ قادیانی مذہب ، جسکی بنیاد مرزا صاحب کے جھوٹے الہاموں پر ہے مٹ کر رہیگا ، انشاءاللہ۔ اس سے قبل بھی کئی جھوٹے نبی پیدا ہوئے اور ان کے سلسلوں نے وقتی کامیابیاں حاصل کیں، بعض کی حکومتیں بھی قائم ہوئیں اور کئی نسلوں تک نبوت اور حکومت چلی ، لیکن آخر نیست و نابود ہو گئے اورآج انکا کوئی نشان بھی نہیں رہا، تو اس جھوٹی نبوت اور سلسلے کی، جس دن بڑی طاقتوں کو ضرورت نہ رہی اس دن اس نبی کی نسل کے ہاتھوں ہی یہ سلسلہ ختم ہو کر تاریخ کے پارینہ قصوں کا ایک حصہ بن جائیگا۔انشاءاللہ ۔بلکہ یہ عمل شروع ہو چکا ہے۔


احمدیوں سے اپیل:۔میری تمام احمدیوں سے درخواست ہے کہ نہایت ٹھنڈے دل و دماغ سے مرزا جی کی تحریروں کا جائزہ لیں، مرزا جی کے کردار کا جائزہ لیں، حیات عیسیٰ، ختم نبوت اور دوسرے فقہی امور ممکن ہے کہ نہ سمجھ میں آئیں لیکن کسی کا کیریکٹر تو ہر آدمی کی سمجھ میں آجاتا ہے۔مرزا صاحب کو آپ ایک شریعت پر عمل کرنے والا عام مسلمان بھی نہیں ثابت کر سکتے کجا کہ وہ شخص ولی ، مجدد یا نبی ہو۔


مرزا صاحب کی اپنی تحریروں سے ہی انکا تو شریف آدمی ہونا بھی ثابت نہیں ہوتا اگر کسی کو ثبوت چاہئے تو مرزا صاحب کی کتابوں میں سے بہت سی ایسی تحریریں ملتی ہیں لیکن ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم کے صفحہ 188 سے صفحہ 196 تک پڑھیں اور سوچیں کہ کیا ایک خدا کے فرستادہ کی تحریر ایسی ہوتی ہے اور کیا آپ اپنی والدہ، بیٹی یا بہن کے سامنے وہ تحریر بلند آواز سے پڑھ سکتے ہیں؟ اور آپ سوچیں کہ کس آدمی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ اسکو مسیح ابن مریم مان کر نہ توآپ کا مال آپکا اپنا ہے، نہ خاندان، بیوی بچے، نہ ہی رشتہ دار آپکے رہے، نہ ہی عزت آپکی اپنی رہی اور نہ ہی ایمان آپکا اپنا رہا، مسیح ابن مریم نے تو آ کر دولت بانٹنی تھی، یہاں دولت مختلف چندوں اور مدوں کی آڑ میں ہتھیائی جا رہی ہے ۔اور یہاں یہ حال ہے کہ دعوے سے پہلے ہی آپکے مسیح نے اسلام کی خدمت کے نام پرکشکول اٹھا لیا تھا اور اس کشکول سے نہ صرف قرض کے نیچے دبی ہوئی جائدادیں واگذار کروائیں بلکہ اربوں کی جائیدادیں کھڑی کر لیں، لیکن حرص کا یہ حال ہے کہ آج تک وہ کشکول آپکو ہر نماز، ہر جمعہ ، ہر اجلاس، ہر اجتماع پر ہی نہیں بلکہ آپکے گھروں میں بھی، آپکے مرنے والے خاندان کے رکن سے لیکر آپ کے نومولود تک، اسلام کی خدمت کے نام پر آپکا پیچھا کر رہا ہے۔ آپ کے گھر میں موت ہو یا پیدائش، شادی ہو یا غمی، غرضیکہ اس کشکول کا منحوس سایہ آپ کی زندگی کے ہر پہلو پر چھایا ہوا ہے۔ اور اگر آپ نے ان نام نہاد مقدس فقیروں سے جان نہ چھڑائی تو نسلوں تک بھی کوئی چیز آپکی یا آپکی اولادوں کی نہیں ہو گی، آپ دیکھ لیں کہ آپکے بزرگ چندے کے غلاف میں لپٹے ہوئے اس کشکول کو نہ پہچان سکے اور انکی سادگی کی سزا آپ اس عیار مذہبی ٹولے کے ہاتھوں بھگت رہے ہیں۔ میں بھی آپکی طرح سدھایا ہوا تھا جس طرح آنکھیں بند کر کے آپ آمنا و صدقنا کہہ رہے ہیں ، میں بھی ۵۰ سال تک یہی کرتا رہا ہوں

لیکن جب خدا نے مجھ سے مرزا جی کی کتابوں کی پٹاری کھلوائی تو اس میں سوائے تضادات اور اسلام کی (جس کے نام پر آپکو بےوقوف بنایا جا رہا ہے) جڑوں پر حملہ کرنےوالے سانپوں کے اور کچھ نہیں ملا، میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ اپنے نبی( مرزا غلام احمد قادیانی) کی ہی بات مان لو اور تین بار نہیں تو ایک بار ہی اسکی کتابیں پڑھ لو، لیکن آنکھیں اور دماغ کھول کر اور غیر جانبدار ہو کر، تو مجھے یقین ہے کہ آپ اس نبوت ، اس جماعت، اور ان مذہبی مگر مچھوں کے ٹولے سے اپنے آپ کو نسبت دینا پسند نہیں کرو گے۔ جس اسلام کے نام پر تم لوگوں کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے وہ اسلام نہیں بلکہ ایک مسخ شدہ مذہب ہے، اسلام اللہ کا دین ہے اور یہ قادیانیت مرزا جی کا دین ہے جسکو اسلام میں تحریف کر کے اس میں بہائیت کے خیالات، ہندوانہ اعتقادات ، یہودیوں کے الزامات اور اپنے خود ساختہ الہامات شامل کر کے انہوں نے تیار کیا ہے، مغل بادشاہ اکبر نے لوگوں کی گمراہی اور اپنی سلطنت کے لئے دین الہٰی ایجاد کیا تھا اور اسی فراڈ قوم کے ایک اور ،قرضوں کے بوجھ سے لدی ہوئی چھوٹی سی زمینداری کے مغل زمیندار کے پوتے نے خاندان کو بھوک سے نکالنے کے لئے دین مرزائی ایجاد کیا ہے۔اربوں کے چندے ہتھیانے کے باوجود بھوک ہے کہ مٹتی ہی نہیں۔ اس دین مرزا میں اس وقت آپ اپنی یا اپنے بزرگوں کی سادگی سے پھنسے ہوئے ہو۔خدا کرے کہ حقیقی اسلام اور جھوٹی نبوت میں فرق کر سکو۔آمین

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔