القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Monday, June 8, 2009

حرامی کون - حصہ چہارم

Written by شیخ راحیل احمد
Page 4 کا 6
۲۱:۔بات اسی طرح بڑھاتے بڑھاتے مرزا صاحب اپنے آپ کو نبی کریم سے افضل ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنی روحانیت کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت سے بہتر ثابت کرنے کے لئے کیا الہامی عبارت لکھتے ہیں،”اور جس نے اس بات کا انکار کیا کہ نبی علیہ السلام کی بعثت چھٹے ہزار سے تعلق رکھتی ہے جیسا کہ پانچویں ہزار سے تعلق رکھتی تھی پس اس نے حق کااور نص قرآن کا انکار کیا۔ بلکہ حق یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی ان دنوں میں بہ نسبت ان سالوں کے اقویٰ اور اکمل اور اشد ہے۔ بلکہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہے“۔ خطبہ الہامیہ / ر خ ، ج ۱۶/ ص ۲۷۱ و ۲۷۲۔کیا یہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین نہیں؟

۲۲:۔آپ نے دیکھا کہ کس طرح شروع میں اپنے آپکو صرف ظل یعنی سائے کی حیثیت سے پیش کر کے آہستہ آہستہ اونٹ کی طرح مالک کو خیمے سے ہی بے دخل کیا جا رہا ہے ۔ مرزا صاحب نے ظل اور برُوزکے نام سے در اصل اپنی ضلالت اور ذلت اور نا شکری کا جو سفر شروع کیا تھا، اسکا کہیں اختتام نظر نہیں آتا۔ اور یہ جو بات میں کہہ رہا ہوں پہلے دئے گئے اور آئندہ پیش کئے جانے والے حوالوں سے روز روشن کی طرح ثابت ہو رہی ہے اور ہو گی ، اور یقیناً آپ بھی اس کی تائید کریں گے کہ یہ نہ صرف ہتک رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہے بلکہ اشد ترین ہتک ہے۔

۲۳:۔ اب اپنی برتری کی دلیل کو مضبوط کرنے کے لئے مزید لکھتے ہیں، ” اور ظاہر ہے کہ فتح مبین کا وقت ہمارے نبی کریم کے زمانہ میں گزر گیا اور دوسری فتح باقی رہی کہ پہلے غلبہ سے بہت بڑی اور زیادہ ظاہر ہے اور مقدر تھا کہ اسکا وقت مسیح موعود( مرزا جی۔ناقل ) کا وقت ہو،“۔خطبہ الہامیہ/ ر خ ، ج ۱۶/ ص ۲۸۸۔ اسکے بعد بھی کوئی شک رہ جاتا ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کیا کہنا چاہتے ہیں؟کیا یہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین نہیں؟

۲۴:۔اگر کسی کوابھی بھی شبہ ہے کہ مرزا صاحب کی اُمت انکو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے برتر نہیں سمجھتی تو مرزا بشیر الدین محمود کا حوالہ پیش خدمت ہے، ” مسیح موعود نے خطبہ الہامیہ میں بعثت ثانی کو بدر کا نام رکھا ہے اور بعثت اول کو ہلال جس سے لازم آتا ہے کہ بعثت ثانی کا کافر بعثت اول کے کافروں سے بد تر ہے “ ۔ الفضل قادیان / ص ۴ / ۱۵ جولائی ۱۹۱۵۔ اس سے انتہائی واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ مرزانعوذباللہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بر تر ہے، کونکہ اگر بعثت ثانی کا کافر بعثت اول کے کافر سے بد تر ہے تو پھر بعثت ثانی ، بعثت اول سے یقیناً بہتر ہے ۔کیا یہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین نہیں؟

۲۵:۔اپنی برتری جتانے اور غیر محسوس طریق سے لوگوں کے ذہن میں ڈالنے کے لئے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی کیونکہ مرزا صاحب پر یہ صحیح اعتراض بڑی شدت سے انکی ہر پیشگوئی پر لاگو ہوتا ہے اور اسکی شدت کو کم کرنے کے لئے یہ گھٹیا طریقہ اپنایا گیا ، بظاہر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے تین ہزار معجزوں کا ذکر ہے لیکن تحریر کے سمجھنے والے اسی نتیجہ پر پہنچیں گے جس پر میں پہنچا ہوں، لکھتے ہیں،” مثلاً کوئی شریر النفس ان تین ہزار معجزات کا کبھی ذکر نہ کرے جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ظہور میں آئے اور حدیبیہ کی پیشگوئی کو بار بار ذکر کرے کہ وہ وقت اندازہ کر دہ پر پوری نہ ہوئی،“ تحفہ گولڑویہ / ر خ، ج ۱۷/ ص۱۵۳۔ سمجھ دار آدمی فوراً بات کی تہہ کو پہنچ جاتا ہے کہ یہاں مقصود تین ہزار معجزوں کا ذکر نہیں بلکہ اپنی ناکام، بے بنیاد، نہ پوری ہونے والی پیشنگوئیوں کے دفاع کے لئے ایک بنیاد مہیا کرنے کی بے سود کوشش کی جا رہی ہے !!!

۲۶:۔اور اپنے آپ کو( بظاہر) غیرشعوری طور پر بر تر دکھانے کے لئے اپنے نشانوں کو دس لا کھ لکھتے ہیں اور ایک اور جگہ پچاس لاکھ بھی لکھا ہے ، اور مزے کی بات کہ چند سطروں میں دس لاکھ نشانات سمودئے،پڑھئے اور سر دھنئے،” ان چند سطروں میں جو پیش گوئیاں ہیں، وہ اس قدر نشانوں پر مشتمل ہیں جو دس لاکھ سے زیادہ ہوں گے اور نشان بھی ایسے کھلے کھلے ہیں جو اول درجہ پر خارق عادت ہیں“۔ براہین احمدیہ ۵ / ر خ، ج ۲۱/ ص ۱۷۲۔کیا یہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین نہیں؟

۲۷:۔خارق عادت اسکو کہتے ہیں جس میں کوئی انسانی ہاتھ نظر نہ آئے اور جسکی مثال اس سے پہلے نہ ہو۔ میری قادیانی دوستوں سے اپیل ہے کہ دس لاکھ کو بھول جاتے ہیں، ایک لاکھ بھی نہیں، دس ہزار بھی نہیں، ایک ہزار بھی نہیں، صرف سو (۱۰۰)ہی خارق عادت نشان دکھا دیں، چلو یار، دس ہی دکھا دو؟ بھائی اگر خارق عادت ممکن نہیں تو دوسرے نشانات / کرامات ہی دکھا دو ؟

۲۹:۔ممکن ہے کہ کوئی قادیانی دوست اپنے دل کی تسلی کے لئے یا بحث برائے بحث کے لئے کہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات ہیں اورمرزا صاحب کے نشانات ہیں اور معجزات اور چیز ہیں اور نشانات اور چیز، انکی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ مرزا صاحب نے نشان اور معجزہ ایک ہی چیز قرار دئے ہیں، لکھتے ہیں،” امتیازی نشان جس سے وہ شناخت کیا جاتا ہے پس یقیناً سمجھو کہ سچا مذہب اور حقیقی راست باز ضرور اپنے ساتھ امتیازی نشان رکھتا ہے اوراسی کا نام دوسرے لفظوں میں معجزہ اور کرامت اور خارق عادت امر ہے“۔ براہین احمدیہ۵/ ر خ ، ج ۲۱/ ص ۱۶۳۔

۳۰:۔ اس فقیر نے جو نقطہ نظر پیش کیا ہے کہ مرزا صاحب اپنی نظر میں و اپنی اولادا و رجماعت کے با علم طبقہ میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بر تر تھے یا نہیں ،یہ حوالہ دیکھئے انکے ایک صحابی کا،

محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں ۔ اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں

محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل ۔ غلام احمد کو دیکھے قادیان میں

اخبار بدر قادیان ، ۲۵ اکتوبر ۱۹۰۶۔اور اس نظم پر مرزا غلام احمد قادیانی نے نہ صرف خوشی کا اظہار کیا ، بلکہ وہ قطعہ گھر کے اندر لے گئے اور وہاں اپنے کمرے میں اسکو لٹکایا(بھائی اپنے صحابی کو نہیں بلکہ اسکی پیش کردہ نظم کو)۔ کاش کوئی غیرت مند اسوقت مرزا صاحب اور انکے اس صحابی قاضی ظہور الدین اکمل کو الٹا لٹکا دیتا تو لاکھوں لوگوں کے ایمان تباہ ہونے سے بچ جاتے ۔ اور یہ مرزا صاحب کی وفات سے تقریباً پونے دو سال قبل کی بات ہے ، اسکا مطلب ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اپنی جماعت کے ذہنوں میں بہت اچھی طرح بٹھا چکے تھے۔کیا یہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین نہیں؟

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔