القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Monday, June 8, 2009

جھوٹ کی وہی ملمع کاری - حصہ سوم

تحریر و تحقیق : شیخ راحیل احمد مرحوم

حتیٰ کہ آنکھیں تک نہیں ڈبڈبائیں ، کیونکہ اگر آنکھیں ڈبڈبائی بھی ہوتیں تو غور سے دیکھنے والا ضرور ذکر کرتا یا کم از کم صاحبزادہ صاحب نے جو ہر روایت کے ساتھ اپنا نوٹ لکھا ہے وہی ذکر کر دیتے۔اور اگر آپ کہیں کہ آنکھیں ڈبڈبانا ایسی اہم بات نہیں تھی کہ کتاب میں ذکر ہوتا،تو یہ بھی ذکر موجود ہے، اسی کتاب میں دوسری جگہ موجود ہے کہ جب والدہ کا ذکر آتا تھا تو آنکھیں ڈبڈبا جاتی تھیں، اور والدہ کے مرنے کے بیس پچیس برس کے بعد بھی یہ حالت تھی۔ دیکھیں صاف پتہ چل رہا ہے کہ جہاں حقیقی محبت تھی وہاں بیس برس کے بعد بھی آنکھیں ڈبڈبا آتی تھیں اور اگر یہاں بھی واقعی ہی کوئی احساس ہوتا توکم از کم موت کے دن ہی روئے نہیں تھے تو آنکھیں ہی ڈبڈبا آتیں، غیروں کی اتنی دکھ والی موت کا سن کر بھی حساس انسان کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں ، لیکن مرزا جی کے احساس کو مخلص مریدی، امامت، دوستی قربانی، غرض کسی چیز نے بھی نہیں جھنجوڑا، حتیٰ کہ مرزا جی کے بیٹے مرزا بشیرالدین محمود نے ، جنکی عمر اسوقت 16 ۔ 17 سال تھی، مولوی صاحب کی وفات پر کافی روئے، تو مرزا صاحب نے سوال کیا کہ محمود کو کیا ہوا ہے؟ میرے خیال میں تو اسکا مولوی صاحب سے ایسا کوئی تعلق نہیں تھا ، اسکو سمجھاوورنہ یہ بیمار ہو جائیگا ! جب ہم ان سب روایات کو ایک جگہ اکٹھا کر کے تجزیہ کریں تو سوائے اسکے کہ مرزا جی ایک ایسے سخت دل انسان نظر آتے ہیں، جن کے دل میں سوائے اپنے اور اپنے خاندان کے مفاد کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا اور کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔ جو شخص اگر تمام نبیوں کا مجموعہ ہو،رسول کریم کا ظل ہوتو، کیا ایسا خود غرضانہ کردار دکھا سکتا ہے؟ اگر واقعی ظِلِ رسول ہو گا تواسکا کردار تو دشمنوں کے لئے ایسا رحیمانہ، فیاضانہ ، اور ہمدردانہ ہوگا کہ صدیوں تک دوست کیا دشمن بھی معترف رہیں گے جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و انسانیت نوازی کا چودہ سو سال گزرنے کے باوجود زمانہ آج بھی معترف ہے اور تا قیامت اسکی کوئی نظیر نہیں ملے گی ،اور غیر مسلم بھی انکو بلا جھجک رحمت اللعالمین کہتے اور سمجھتے ہیں۔
اب جو میں مرزا جی کی گول مول پیشگوئیوں کا ذکر کرونگا اس سے بھی ثابت ہو جائےگا کہ نبوت ، مجددیت، ظلیت وغیرہ ، یہ سب ڈھونگ ہیں جو مرزا جی نے اپنے اغراض و مقاصد پورے کرنے کےلئے کھڑے کئے ہیں ۔ آگے الفضل کے اسی مضمون میں فاضل مضمون نگار لکھتے ہیں، ” حضرت مولوی صاحب کی وفات کے متعلق بار بار اللہ تعالےٰ نے الہامات کے ذریعہ حضرت مسیح موعود کو خبریں دیں، چنانچہ ۲ ستمبر کو الہام ہوا ” سینتالیس سال عمر“۔اسی روز دوسرا الہام ہوا ” اس نے اچھا ہونا ہی نہ تھا“۔ ۸ ستمبر کو الہام ہوا ” کفن میں لپیٹا گیا“، ان الہامات کے عین مطابق آپ ۱۱ ۔اکتوبر ۱۹۰۵ کو بدھ کے دن اڑھائی بجے عالم جاودانی کو سدھار گئے“، اب ان الہامات کے متعلق جو فاضل مضمون نگار نے پیش کئے ہیں آپکے سامنے مرزا جی کے اپنے کئے ہوئے معنی پیش کرتا ہوں اور اس کے بعد مرزا جی کے مولوی عبدالکریم صاحب کی صحت کے متعلق الہامات، خیالات اور جماعت کے احباب کی خوابیں اور مرزا صاحب کی تشریحات پیش کرونگا۔ اس کے بعد مجھے یقین ہے کہ آپ یقیناً سوچیں گے کہ افراد جماعت احمدیہ بد قسمتی سے کن مذہبی گھن چکروں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔جو کسی جونک کی طرح انکے مال، اولاد، وقت،عزت، ایمان سب کو چوس چوس کر موٹے ہو رہے ہیں۔
سینتالیس سال عمر۔۲ ستمبر ۱۹۰۵ ” سینتالیس سال کی عمر، اِنّاَ لِلہ و اِنّاَ اِلَیہ راجِعُون۔( اسکے دوسرے دن ۳ ستمبر ۱۹۰۵ کو ایک شخص کا خط آیا۔ جس نے اپنی بدکاریوں اور غفلتوں پر افسوس کی تحریر کر کے لکھا، اب میری عمر سینتالیس سال کی ہے،اِنّاَ لِلہ و اِنّاَ اِلَیہ راجِعُون)۔ فرمایا کئی دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ جو خط باہر سے آنے والا ہوتا ہے اس کے مضمون سے پہلے ہی اطلاع دی جاتی ہے۔“ تذ کرہ،صفحہ ۵۵۷،شا ئع کردہ اکتوبر 1956، بمقام ربوہ ۔اسی صفحہ پر تذ کرہ کے مرتب نے لکھا ہے کہ بعد کے واقعات نے ثابت کر دیا کہ یہ الہام مولوی عبدالکریم کی وفات کے متعلق تھا ، مگر ہم اس بات کو تسلیم اس لئے نہیں کر سکتے کہ ایک تو مرتب کے کئے ہوئے معنی یا تشریح ، انکے نبی کی تشریح کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے، کیونکہ مرزا جی کا اپنا فرمان ہے کہ، ”ملہم سے زیادہ کوئی الہام کے معنی نہیں سمجھ سکتا“۔ تتمہ حقیقت الوحی/ ر۔خ،ج۲۲/ ص438۔ اب اگر کوئی کہے کہ بعد میں مرزا جی نے بھی اپنے معنی یا تشریح بدل لی تھی اورتتمہ حقیقت الوحی میں مرزا جی نے ان الہاموں کو مولوی عبد الکریم صاحب کے لئے قرار دے دیا، تو کوئی اس بات کا جواب دے گا کہ مرزا جی کا کونسا الہام ہے جس کی تشریح میں یا سمجھنے میں انکو غلطی نہیں لگی؟ مثال کے طور پر مصلح موعود والے الہام میں، اپنی عمر کے بارے میں الہام میں، محمدی بیگم کے الہام میں، عبداللہ آتھم کے الہام میں، ڈاکٹر عبدالحکیم کے الہام میں،شہزادہ عبداللطیف کے الہام میں اور اسی طرح بہت سے دوسرے الہاموں میں؟ اور مرزا جی کے اس دعوے کو کیا کہیں گے کہ ” خدا مجھے ایک لمحہ غلطی پر قائم رہنے نہیں دیتا“ ؟

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔