القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Monday, June 8, 2009

جھوٹ کی وہی ملمع کاری - حصہ اول

تحریر و تحقیق : شیخ راحیل احمد

جھوٹ کی وہی ملمع کاری
جو پہلے تھی سو اب ہے

کچھ عرصہ قبل روزنامہ الفضل ربوہ نظر سے گزرا، اس میں ایک مضمون مرزا غلام احمد قادیانی کے قریبی ساتھی کے بارے میں بعنوان ” حضرت مولانا عبدالکریم سیالکوٹی“ مصنفہ بشیر احمد رفیق پر جب نظر پڑی تو اس میں فاضل مصنف نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ عبدالکریم سیالکوٹی صاحب کی وفات مرزا جی کے الہامات کے مطابق ہوئی ہے، حالانکہ یہ سفید جھوٹ ہے( غالباً سوائے ایک الہام کے)۔اور اس ڈھول کا پول پہلے بھی کئی علمائے کرام کھول چکے ہیں، خاص طور پر مولانا ثناءاللہ امرتسری تو اچھی طرح کھول چکے ہیں کیونکہ مرزا جی نے مولانا ثناءاللہ امرتسری کو مخاطب کر کے ہی تو مولوی عبدالکریم سیالکوٹی کی وفات اپنے الہامات کے مطابق قرار دی تھی۔ اس موضوع پر تو آگے چل کر حقائق پیش کرونگا، لیکن اس سے قبل مولوی عبدالکریم صاحب کا تعارف اور مرزا جی سے انکا تعلق اور مرزا صاحب کی”وفا کیشیوں “ کا کچھ ذکر ہو جائے !
مولانا عبد الکریم سیالکوٹی پہلے سر سید احمد خان کے حلقہ بگوش تھے، ۱۸۸۸ میں حکیم نور الدین صاحب بھیروی کی وساطت سے مرزا صاحب سے ملاقات ہوئی ، اور۱۸۹۵ میں مستقل طور پر قادیان آ گئے اور مرزا صاحب کے مکان کے ایک حصہ میں رہائش پذیر ہوئے اور مرزا جی کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں انکا شمار ہوتا ہے۔ایک اس واقعہ سے بھی مرزا جی کے ساتھ انکا گہراتعلق ظاہر ہوتا ہے کہ ایک بار گرمی کے موسم میں دوپہر کے وقت ایک کمرے میں کوئی داخل ہوا تو دیکھا کہ مولوی عبدالکریم صاحب چارپائی کے اوپر سو رہے ہیں اور مرزا جی اس چارپائی کے نیچے لیٹے ہوئے ہیں(یہ نہیں کہ ایک طرف بلکہ عین چارپائی کے نیچے)، دیکھنے والے نے پوچھا کہ یہ کیا ؟آپ” چارپائی کے نیچے“ کیوں لیٹے ہوئے ہیں ؟ تو جواب میں مرزا جی کہنے لگے کہ میں پہرہ دے رہا ہوں کہ مولوی صاحب سوئے ہوئے ہیں، کہیں بچے آ کر انکو نہ جگا دیں، اور بھی ایسے کئی واقعات ہیں جن سے مولوی عبدالکریم صاحب کا مرزا جی سے قریبی تعلق ظاہر ہوتاہے ۔اور مرزا جی نے بھی انکو الہاماً(حقیقتاً الزاماً) مسلمانوں کا لیڈر قرار دے دیا تھا،غرضیکہ ظاہراً دونوں میں من و تو کا تعلق تھا۔ ظاہراً اس لئے کہ مولوی عبد الکریم تو آخری سانس تک مرزا جی پر فریفتہ و شیدا رہے ، لیکن کیا مرزا جی بھی حقیقتاً اسی طرح انکی چاہت کرتے تھے؟ فاضل مضمون نگار نے مولوی عبدالکریم کی مرزا جی سے محبت کا نقشہ یوں کھینچا ہے ، لیکن بغیر کسی حوالے کے ، حوالہ اس لئے نہیں دیا کہ کوئی پوری روایت نہ پڑھ لے ،کیونکہ پوری روایت پڑھنے کے بعد کئی سوال پیدا ہوتے ہیں ۔لکھتے ہیں،” آپ ذیابطیس کے مریض تھے، اس پر کاربنکل کا پھوڑا نکل آیا اور انتہائی تکلیف اور کرب میں مبتلا ہوئے، آپکی اہلیہ کا بیان ہے کہ ،جب مولوی عبدالکریم صاحب بیمار ہوئے اور ان کی تکلیف بڑھ گئی تو بعض اوقات شدت تکلیف کے وقت نیم غشی کی سی حالت میں وہ کہا کرتے تھے، سواری کا انتظام کرو میں حضرت صاحب سے ملنے جاونگاگویا وہ سمجھتے تھے کہ میں کہیں باہر ہوں اور حضرت صاحب قادیان میں ہیں اور بعض اوقات کہتے تھے اور ساتھ ہی زارو قطار رو پڑتے تھے کہ دیکھو میں نے اتنے عرصہ سے حضرت صاحب کا چہرہ نہیں دیکھا۔ تم مجھے حضرت صاحب کے پاس کیوں نہیں لے جاتے۔ ابھی سواری منگاواور مجھے لے چلو۔ ایک دن جب ہوش تھی کہنے لگے، جاوحضرت صاحب سے کہو کہ میں مرچلا ہوں، مجھے صرف دور سے کھڑے ہو کر زیارت کرا دیں اور بڑے روئے اور اصرار کے ساتھ کہا کہ ابھی جائو۔ روزنامہ الفضل ربوہ،28 جنوری 2005 صفحہ 3 ، کالم 4، جلد 55۔90، نمبر 24۔
فاضل مضمون نگار نے روایتی قادیانی ابلہ فریبی سے کام لیتے ہوئے صرف آدھی روایت لکھی ہے، اور آگے مرزا جی کا طرز عمل نہیں لکھا کہ کہیں کوئی باضمیراحمدی یہ نہ سوچ لے کہ کیا ایک نبی کا یہی طرز عمل ہوتا ہے؟ کیا جس شخص کا دعویٰ یہ ہو کہ وہ (نعوذ باللہ) عین محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہے، اسکی رحمت کا یہی نمونہ ہونا چاہئے؟ کیا وفا کیشی ، دوستی اور تعلق نبھانا یہی ہوتا ہے؟یہ سوال جو میں اُٹھا رہا ہوں ، پوری روایت پڑھنے کے بعد ہر باضمیر اور درد دل رکھنے والے انسان کے دل میں پیدا ہونگے،اب آگے روایت کا باقی حصہ خاکسار باحوالہ لکھ دیتا ہے، یہ روایت مرزا بشیر احمد، ایم اے، پسر مرزا صاحب نے بیوہ مولوی عبدالکریم کے حوالہ سے لکھی ہے اور وہیں سے شروع کرونگا جہاں سے فاضل مضمون نگار نے چھوڑا ہے۔” میں نیچے حضرت صاحب کے پاس آئی۔ کہ مولوی صاحب اس طرح کہتے ہیں۔ حضرت صاحب فرمانے لگے کہ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کیا میرا دل مولوی صاحب کو ملنے کو نہیں چاہتا؟ مگر بات یہ ہے کہ میں انکی تکلیف دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ مولویانی مر حومہ کہتی تھیں کہ اس وقت تمہاری والدہ پاس تھیں۔ انہوں نے حضرت صاحب سے کہا کہ جب وہ اتنی خواہش رکھتے ہیں تو آپ کھڑے کھڑے ہو آئیں۔

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔