القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Monday, June 15, 2009

مرزا صاحب اور حدیث ۔ حصہ اول

تحریر و تحقیق : شیخ راحیل احمد مرحوم

مذہب اسلام میں احکامات اور انکی تشریح کے لئے قرآن کریم کے بعد کتب احادیث کی اہمیت سے مسلمان تو کیا کافروں کو بھی انکار نہیں۔ مرزا غلام احمد صاحب قادیانی نے ختم نبوت پر جو ڈاکہ ڈالا، عقائد کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا اور اپنے آپ کو نبی قرار دے لیا،
اسکے جواز ڈھونڈنے میں مرزا صاحب نے نہ صرف پہلی مذہبی کتب پر بلکہ قرآن کریم پربھی دست درازیاں کیں، تحریف کی، جھوٹ باندھے اور من مانے تراجم کئے، اسی طرح اپنی خانہ ساز نبوت کو بحق ثابت کرنے کے لئے مرزا صاحب نے انتہائی بے شرمی کے ساتھ احادیث پر ، اسکے بیان کرنے والوں پر بھی اپنی چیرہ دستیوں کا ہاتھ دراز کیا، اور جس حدیث کو انہوں نے چاہا رد کیا چاہے وہ ثقہ ترین احادیث میں سے ہو ، اور جس حدیث کو چاہا ، بطور دلیل کے پیش کر دیا چاہے وہ کتنی ضعیف ہی کیوں نہ ہو اور اس حدیث کے ضعیف ہونے کے کتنے ہی زبردست شواہد ہوں، جیسا کہ فرماتے ہیں۔
٭ ’’تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں، جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں۔ اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں‘‘۔ اعجاز احمدی،رخ ص۱۴۰/ج۱۹۔
یہ تو اقرار کر رہے ہیں لیکن بات صرف یہاں تک ہی نہیں رہتی بلکہ کئی احادیث کے من مانے ترجمے کئے اور جو باتیں احادیث میں نہیں تھیں وہ بھی احادیث سے منسوب کر دیں، اور کئی احادیث کے مطالب کو اپنی من مانی تاویلات کے بنے ہوئے جال میں دھکیل دیا۔ بعض حدیثوں کو بیان کرتے ہوئے دانستہ بہت سی باتوں کو چھوڑ گئے اور کچھ کو اس طرح بیان کیا کہ ایک دو سطرحدیث کی ساتھ میں اپنا تبصرہ اس طرح گڈ مڈ کیا کہ اس طرح ان کو اپنے من معنی پہنادئے اور ان کوپیش کر دیا اور باقی کی حدیث کو گول کر گئے ۔غرضیکہ جو بھی ایک جھوٹا مدعی نبوت قران ، حدیث اور سنت کے ساتھ کر سکتا ہے نہ صرف مرزا صاحب نے بے دریغ کیا بلکہ آج تک کے آئمہ تلبیس میں وہ اس باب میں بھی ان تما م جھوٹے نبیوں کے سر خیل ثابت ہوئے بلکہ خاتم الآئمہ تلبیس ہوئے۔
مرزا صاحب کی احادیث پر چیرہ دستیاں تو بہت ہیں مگر خاکسار صرف چند ایک مثالوں پر ہی قناعت کریگا، کیونکہ مقصد اس بات کی طرف توجہ دلانا ہے کہ جب انسان اپنی ذات کو جھوٹے نبی کی ذات میں ڈھال لیتا ہے تو کہاں تک جھوٹ کی نجاست میں منہ مارتا ہے، اور جھوٹ کے طومار وں سے خشک پتوں کے ڈھیر وں کی طرح کئی کئی ڈھیر لگا دیتا ہے، لیکن سچائی کہ ایک جھونکے سے ہی یہ ڈھیراڑنے لگتے ہیں اور جھوٹ کی لاش کو ننگا کر دیتے ہیں اسطرح حقیقت جاننے والوں کا سچائی پر یقین اور پختہ ہوتا ہے ۔لیکن اگر مرزا جی کی ہر ایک چیرہ دستی کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو میرے خیال میں کئی ایک ضخیم کتابیں بھی ناکافی ہو نگی، اس لئے اس آرٹیکل کو دیگ میں سے چاول کے ایک دانے کے طور پر ہی قبول کریں۔
احادیث کے بارے میں مرزا صاحب کی مختلف آراء:۔
شروع شروع میں جب مرزا صاحب کمپنی کی مشہوری کر رہے تھے، تاکہ نبوت کے آئندہ منصوبوں کی راہ ہموار ہو جائے، کیونکہ اس وقت مرزا صاحب کو بعض نامور اہلحدیث علماء کا تعاون بھی حاصل ہونے کی امید تھی اس وقت مرزا صاحب کا اسلام کے مطابق تسلیم شدہ اصول:
٭
’’ حدیثوں کا وہ دوسرا حصہ جو تعامل کے سلسلہ میں آگیا اور کروڑہا مخلوق ابتدا سے اس پر اپنے عملی طریق سے محافظ اور قائم چلی آئی ہے اس کو ظنی اور شکی کیوں کر کہا جائے؟ ایک دنیا کا مسلسل تعامل جو بیٹوں سے باپوں تک، اور باپوں سے دادوں تک، اور دادوں سے پڑدادوں تک بدیہہ طور پر مشہور ہو گیا، اور اپنے اصل مبدا تک اسکے آثار اور انوار نظر آ گئے اسمیں تو ایک ذرہ گنجائش نہیں رہ سکتی، اور بغیر اسکے انسان کو کچھ نہیں بن پڑتا کہ ایسے مسلسل عمل درآمد کو اول درجے کے یقینیات میں سے یقین کرے، پھر جبکہ آئمہ حدیث نے اس سلسلہ تعامل کےساتھ ایک اور سلسلہ قائم کیا اور امور تعاملی کااسناد ، راستگو اور متدین راویوں کے ذریعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دیا تو پھربھی اس پر جرح کرنا درحقیقت ان لوگوں کا کام ہے جنکو بصیرت ایمانی اور عقل انسانی کا کچھ بھی حصہ نہیں ملا‘‘، شہادت القرآن،ر خ،ج۶/ ص ۳۰۴ ۔

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔