القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Tuesday, June 9, 2009

قادیانی خلیفہ مرزا مسرور اور لعنت اللہ علیٰ الکاذِ بین - حصہ دوم

تحریر و تحقیق : مجاہدِ ختم بنوت شیخ راحیل احمد مرحوم

کیا مرزا مسرور صاحب اپنے کو دنیا میں سب سے بہتر اور اپنی جماعت کو بہتر مسلمان نہیں سمجھتے اور کہتے؟

کیونکہ بانی جماعت نے اپنی جماعت کو نہ صرف بہتر مسلمان قرار دیا ہے بلکہ اپنے کو سب نبیوں سے افضل قرار دیا ہے اور صرف اپنے” مذہب“ کو عزت والاکہا ہے کہ” وہ دن آتے ہیں، بلکہ قریب ہیں کہ دنیا میں صرف یہی ایک مذہب ہو گا جو عزت کے ساتھ یاد کیا جائیگا“ ۔اور انکے پیشرو و الہامی مصلح موعودفرماتے ہیں،” اور جیسا کہ سب لوگ جانتے ہیں، میں نے بھی بارہا بتایا ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلیفہ کی حیثیت دنیا کے تمام بادشاہوں اور شہنشاہوں سے زیادہ ہے۔ لیکن اگر دین کا معاملہ آئے گا تو پھر ان بادشاہوں کو ہماری اطاعت کرنی ہو گی“۔ کیا یہ بھی ڈینش حکام کو بتایا؟
جماعت احمدیہ اپنے بانی کی تعلیم کو پھیلاتے ہوئے اکثر یہ پروپیگنڈہ کرتی ہے کہ اب جہاد کو خدا کے نبی اور رسول نے، خدا سے الہام/ وحی پا کر منسوخ کر دیا ہے۔ اب دین کے لئے تلوار/ بندوق کے جہاد کی ضرورت نہیں رہی۔جیسے بانی جماعت احمدیہ اپنی ایک نظم میں کہتے ہیں” اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال ۔ دین کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال“۔
نبوت کے دعاوی کو اس جگہ نظر انداز کرتے ہوئے ہمارے سوال یہ ہیں
•کیا مرزا مسرور صاحب جہاد کی منسوخی کی وحی کے الفاظ بتا سکتے ہیں؟ کس زبان میں، کب نازل ہوئی ؟
◦جس جہاد کو مرزا صاحب اور انکی ذریت حرام اور منسوخ قرار دے رہی ہے وہ ہے کہاں اور تھا کہاں؟ حرام تو اسکو قرار دیا جاتا ہے جس پر عمل ہو رہا ہو، اور جب مرزا صاحب جہاد کو حرام قرار دے رہے تھے تو اسوقت جہاد کہاں ہو رہاتھا؟کون کر رہا تھا، اسوقت کی حکومت کے آنے سے ہر طرف امن ہو گیا تھا ، اور اسی وجہ سے بقول مرزا صاحب کے ، وہ انگریز حکومت کو محسن سمجھ کر اسکی حمایت اور تعریف کررہے تھے اور اسکی سیاسی مخالفت بھی کرنے والے کو حرامی قرار دے رہے تھے۔
◦دوسرے منسوخ اس حکم کو کیا جاتا ہے جو نافذ ہو، اور اسلام میںدین کے لئے قتل کرنا ، حملے کرنا، جبر سے کسی کا عقیدہ بدلنے کی اجازت ہی نہیں۔ قرآن صاف کہہ رہا ہے کہ ” لا اکراہ فی الدین۔ یعنی دین میں کوئی جبر نہیں۔ تو اب مرزا مسرور صاحب فرمائیں کہ انکے پردادا نے کس کے حکم کو اور کس چیز کو منسوخ کیا ہے؟اسلام میںتو انکے پر دادا کے تصوراتی جہاد ( دین کے لئے لڑنے) کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔
◦دین کے لئے لڑنے کی ترغیب اور تربیت تو جماعت احمدیہ ایک پیدائشی احمدی کے کان میں اسکی پیدائش سے ہی ڈالنا شروع کرتی ہے اور پھر مرنے تک ہر ذیلی تنظیم کے ہر اجلاس میںاسکو یہ عہد دہرانا پڑتا ہے” میں خلافت احمدیہ کو قائم رکھنے کی خاطر اپنی جان، مال عزت، غرضیکہ ہر شے ہر وقت قربان کرنے کے لئے ہر دم تیار رہوں گا“ اب کیا مرزا مسرور صاحب فرمائیں گے کہ کیا یہ” دین کے لئے جان“ بغیر لڑنے کے کیسے دی جائیگی؟ اسکا مطلب یہ ہے کہ ایک چور اپنی طرف سے توجہ ہٹانے کے لئے دوسروں کی طرف انگلی اٹھا اٹھا کر انکو چور کہہ رہا ہے؟
◦مرزا مسرور صاحب ! ا سلام نے کس جہاد کا حکم یا اجازت دی ہے؟” قرآن کریم صاف کہتا ہے کہ تمہیں کسی پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں بلکہ جب تمہارے ملک ، تمہاری املاک، تمہاری جانوں پر حملہ ہو، یا لڑائی کے ذریعہ تمہیں اپنے دین پر عمل کرنے سے روکا جائے تو اسکے خلاف لڑو اسوقت تک کہ جب تک تم سے خطرہ دور نہ ہوجائے یا تم شہید نہ ہو جائو۔اب مجھے بتائیں کہ اس جہاد کو منسوخ کیا ہے مرزا صاحب نے، تو پھر احمدی ہر ملک میں جماعت کی ہدایت کے تحت فوج میں کیوں جاتے ہیں۔ بلکہ انہوں نے مختلف دور میں نہ صرف خود نیم فوجی تنظیمیں کھڑی کیں بلکہ پاکستان کی فوج میں بھی ایک سپیشل بٹالین ” فرقان فورس“ کے نام سے قائم کروائی۔
◦مرزا صاحب بڑے فخر سے ذکر کرتے ہیں کہ انکے باپ نے انگریزوں کو پچاس گھوڑے اور سوار جنگ کے لئے مہیا کئے کیا وہ جہاد تھا یا نہیں؟
◦جس جہاد کی قرآن اجازت دے رہا ہے کیا وہ صرف مسلمانوں کے لئے ہے یا بین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ امر ہے؟ اور کیا اس جہاد کی امریکہ، یوروپ، ایشیا، یا کسی بھی ملک کو یا کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو ممانعت ہے؟ مرزا مسرور صاحب کیا آپکے پرداد نے جس جہاد کی منسوخی کا اعلان کیا ہے وہ اسلامی تعلیمات میں ہے؟ اگر ہے توکہئے کہ لعنت اللہ علیٰ الکاذبین۔
•جاوید کنول صاحب نے یہ کہاں لکھا ہے کہ توہین آمیز خاکے، آپکے حکم سے لگے ہیں؟ بلکہ انہوں نے کہا ہے کہ جن عقائد کو آپ تسلیم کرتے ہیں اور جن کے پرچار کے لئے آپنے ڈنمارک کا سفر کیا اوروہاں کے حکام تک ان عقائد کو اس دعوے کے ساتھ پہنچایا کہ آپ 200 ملین احمدیوں کے سربراہ ہیں، ڈینش پریس نے انکی وجہ سے حوصلہ پا کر اور سمجھ کر کہ جہاد ایسا موضوع نہیں جس پرکوئی آواز اٹھے گی ایسے غلیظ کارٹون شائع کئے۔
•آپ نے کہا کہ آپکے مبلغ نے احتجاج کیا ، مضمون لکھا، اور جماعت کا وفد انکو ملا۔ کیا یہ احتجاج، پردہ ڈالنے کی ایک منافقانہ کوشش تو نہیں ان معاملات پرغالباً جنکے نتیجہ میں ڈینش اخباروں کو توہین آمیز مواد شائع کرنیکا حوصلہ ہوا؟
کیونکہ جماعت احمدیہ کی پوری تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ جب بھی کوئی ایسا توہین آمیز مواد شائع ہوا، جماعت نے کسی بھی قسم کے احتجاج کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ ہم ان چیزوں کے قائل نہیں بلکہ علمی رنگ میں انکا جواب دیں گے ، لیکن جواب بھی کبھی نہ دیا۔
اسکی مثالیں مرزا غلام احمد بانی جماعت، کی زندگی سے لیکر مرزا طاہر آنجہانی کے دور تک موجود ہیں، یعنی دلآزار کتب، ”امہات المومنین“، ”رنگیلا رسول“،” شیطانی آیات“ وغیرہ ، غرضیکہ ہر موقعہ پر جماعت کا کردار تماشائی کا رہا، اب کیسے ممکن ہو گیا کہ جماعت نے اپنے بانی کے طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرانا شروع کر دیا؟ آ خر کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے؟
مرزا مسرور صاحب کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ، جو پوائنٹس روزنامہ جنگ کے رپورٹر نے لکھے ہیں کیا آپ ان عقائد کی تبلیغ نہیں کرتے؟ کہئے کہ لعنت اللہ علیٰ الکاذبین۔

مرزا مسرور صاحب کیا آپ کا دعویٰ نہیں ہے کہ آپ 200 ملین سے زیادہ احمدیوں کے خلیفہ ہیں؟ کیا یہ تعداد صحیح ہے؟ اگر صحیح سمجھتے ہیں توکہئے کہ لعنت اللہ علیٰ الکاذبین۔
مرزا مسرور صاحب جو عقائد آپکی جماعت پھیلا رہی ہے ، اور جس طرح بے جواز اپنا دوسرا گال پیش کر کے مسلمانوں کے نام پر اور انکی طرف سے پیش کر کے بعض غلط کار اور انتہا پسندوں کو، تھپڑ مارنے کی ترغیب دے رہی ہے اسکا لازمی اور ایک ہی نتیجہ نکلے گا کہ غلط کاروں نے جو دریدہ دہنی کی ہے، وہ بار بار ایسا کریں۔
ہمارا آپکو مشورہ ہے کہ آپ مسلمان نہیں ہیں نہ ہی آپکو مسلمانوں کی نمائندگی کا حق ہے، اسلئے جو بھی آپ اپنے مذہب کی ہفوات پیش کرنا چاہیں انکو اپنے مذہب کے نام پر ہی پیش کریں ، نہ کہ اسلام کے نام پر، تاکہ انکے نتائج مسلمانوں کو نہ بھگتنے پڑیں، بلکہ آپ خود ہی بھگتیں۔
لیکن مجھے یقین ہے کہ آپ پر ان معروضات کا کم ہی اثر ہو گا کیونکہ آپ مسلمانوں اور عیسائیوں، دونوں کے دشمن ہیں، اور اسطرح کی باتیں اور طریقے اختیار کر کے آپ دونوں کو لڑا کر اپنا اُلو سیدھا کرنے کے چکر میں ہیں، میں یہ بات بے بنیاد نہیں کہہ رہا بلکہ آپ اپنے پردادا کے مشن کو لیکر چل رہے ہیں اور انکا مشن کیا تھا ؟ عیسائیوں کے متعلق مرزا غلام اے قادیانی کہتے ہیں ”عیسائی مذہب سے ہماری کوئی صلح نہیں اور وہ سب کا سب ردی اور باطل ہے “۔
اگر اس شخص کی عیسائیوں سے کوئی صلح نہیں تو آپ اسکے جانشین ہیںآپکی کیسے صلح ہو سکتی ہے؟ اور مسلمانوں کے بارےمیں کہتے ہیں” میری ان کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اسکے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے اور اسے قبول کرتا ہے۔ مگر رنڈیوں( بدکار عورتیں) کی اولاد نے میری تصدیق نہیں کی“۔ اور کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ ڈیڑھ سے دو ارب مسلمانوں میں کتنے ہیں جو مرزا غلام اے قادیانی کی کتابوں کو محبت کی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور عمل کر رہے ہیں؟
کیا انکی ایک بھاری تعداد مرزا غلام اے قادیانی کا انکار نہیں کر رہی اور انکو رد نہیں کر رہی ، اور انکوجھوٹا مدعی نبوت نہیں سمجھ رہی تو کہئے کہ لعنت اللہ علیٰ الکا ذ بین اور اگر ایک بہت بھاری تعداد مرزا غلام اے قادیانی کا انکار کر رہی ہے تو کیا انکو بدکار عورتوں کی اولاد کہنا، کسی بھی طرح پیغمبرانہ روایت ہے ، بلکہ کیا معمولی شرافت کا بھی مظاہرہ ہے، کجا نبوت کا؟

1 comment:

  1. مرزا دنیا کا سب سے بڑا جھوٹا اور خبیث انسان تھا۔

    ReplyDelete