القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Thursday, August 27, 2009

کھلا خط بنام مرزا مسرور احمد - حصہ دوئم

میرے محترم ، جب ہم اوپر کے حوالوں کو دیکھیں تو صورت یہ بنتی ہے کہ براہین احمدیہ ایک ایسی کتاب ہے جو اپنے تین سو قوی دلائل کے ساتھ اسلام اور قرآن کی حقانیت و صداقت کی ضامن ہے اور یہ کتاب خدا تعالےٰ نے خود خفی اسرار کھول کر مرزا غلام احمد صاحب سے بطور ملہم، مامور و مجدد کے لکھوائی ہے اور مولف کو اس کتاب کی صحت اور صداقت پر اتنایقین ہے کہ اس نے ان دلائل کے توڑ کرنے والے کے لئے دس ہزار روپے کا انعام بھی رکھ دیا ہے ، اس مضبوط کتاب پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خواب میں آ کر خوشی اور رضا مندی کا اظہار کیا ہے، اور اس کتاب میں مصنف نے خدا کے سکھائے ہوئے اسرار و حقائق کے نتیجے میں حیات مسیح کا اقرار کیا ہے۔لیکن آج جماعت وفات مسیح کی موید ہے۔

فاضل مصنف فرماتے ہیں، " ھو الذی ارسل رسولہ با لھدیٰ و دین الحق لیظھرہ ُعلیٰ الدین کلہِ :۔ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیشگوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے کہ وہ غلبہ حضرت مسیح کے ذریعے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا........حضرت مسیح پیش گوئی متذکرہ بالا کا ظاہری اور جسمانی طور پر مصداق ہے"

{ بحوالہ براہین احمدیہ حصہ چہارم ، صفحہ593، رخ جلد1}۔

اس میں واضح طور پر مرزا غلام احمد صاحب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دنیا میں آنے کا اقرار کر رہے ہیں ، حوالے اور بھی ہیں مگر اس جگہ مقصد بحث نہیں بلکہ حق کی طرف بلانا ہے۔آئیے دیکھیں کہ کیا میں مطلب صحیح سمجھا ہوں ، مرزا صاحب اپنی دوسری کتاب میں لکھتے ہیں۔

" میں نے براہین احمدیہ میں جو کچھ مسیح بن مریم کے دوبارہ دنیا میں آنے کا ذکر لکھا ہے، وہ ذکر صرف ایک مشہور عقیدہ کے لحاظ سے ہے جس کی طرف آجکل ہمارے مسلمان بھائیوں کے خیالات جھکے ہوئے ہیں سو اسی ظاہری اعتقاد سے میں نے لکھ دیا تھا..........لیکن جب مسیح آئے گا تو اس کی ظاہری اور جسمانی طور پر خلافت ہو گی۔

یہ بیان جو براہین میں درج ہو چکا ہے صرف اس سر سری پیروی کی وجہ سے ہے"۔{ بحوالہ ازالہ اوہام، صفحہ 196، رخ جلد3 }۔ یعنی یہ اقتباس تصدیق کرتا ہے کہ مرزا غلام احمد صاحب نے بھی براہین احمدیہ میں اپنے عقیدہ کے طور پر مسلمانوں کا 1300 سالہ عقیدہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور دوبارہ تشریف لائیں گے، کو بطور آثار مرویہ نبی الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے درج کیا ہے۔

اور کیا یہ عقیدہ واقعی متفقہ عقیدہ تھا اس بارے میں ، میں آپکے پیشرو یعنی کہ خلیفہ ثانی ، جو کہ پسر موعود بھی کہلاتے ہیں مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب کا ایک حوالہ پیش کرتا ہوں فرماتے ہیں،

" پچھلی صدیوں کے سب مسلمانوں میں مسیح کے زندہ ہونے پر ایمان رکھا جاتا ہے اور بڑے بڑے بزرگ اس عقیدہ پر فوت ہوئے.............حضرت مسیح موعود ( مرزا غلام احمد صاحب )سے پہلے جس قدر اولیاء اور صلحاء گذرے ان میں ایک بڑا گروہ عام عقیدہ کے ماتحت حضرت مسیح علیہ السلام کو زندہ خیال کرتا تھا{ بحوالہ حقیقۃ النبوۃ، صفحہ 142، مصنفہ مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب }

مرزا غلام احمد صاحب اور ان کے پسر موعود کے ان حوالوں کو جو اب تک میں نے پیش کئے ہیں سے مندرجہ ذیل نتائج نکلتے ہیں

۱) براہین احمدیہ خدا کے کھولے ہوئے اسرار و حقائق کے تحت لکھی گئی جسکا ظاہراً و باطناً خدا خود ذمہ دار ہے،اور ہر لکھی ہوئی بات اتمام حجت ہے!

۲) مرزا صاحب نے اس میں ، حیات مسیح بن مریم کے بارہ میں اپنے عقیدہ کا اظہار، صحابہ کبار رضی اللہ عنہم ،اولیاء کرام ، صلحائے کرام اور عام مسلمانوں کے تیرہ سو سالوں کے عقیدہ کے مطابق کیا ہے۔

اب ہوتا کیا ہے کہ مرزا صاحب12سال تک اس عقیدہ کی اشاعت کرتے ہیں ، پھر اپنی کتاب’’ توضیح مرام‘‘ میں 92-1891 میں دعوی کرتے ہیں کہ خدا تعالےٰ نے ان پر بارش کی طرح الہامات کر کے بتایا ہے کہ قرآن کریم میں تین جگہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ثابت ہوتی ہے اوراگلی کتاب" ازالہ اوہام "میں یہ تیس جگہ بن گئی، کس طرح دعووں میں ترقی کرتے ہیں ، انکے ذکر کا یہ موقع و محل نہیں اب جو انتہائی اہم سوالات پیدا ہوتے ہیں، میں ان پر بعد میں آتا ہوں ، اس سے قبل ایک دو نہایت اہم حوالہ جات پیش کرنا چاہتا ہوں، جناب مرزا غلام احمد صاحب فرماتے ہیں،" ہم ثابت کر چکے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ آسمان پر جانا محض گپ ہے۔" { بحوالہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، صفحہ 262، رخ جلد 12}۔
-
اور دوسری جگہ لکھتے ہیں، " فمن سوع الادب ان یقال ان عیسیٰ ما مات ان ھوا لاشرک عظیم یا کل الحسنات۔ ترجمہ:۔ سو من جملہ سوادب کے ہے کہ یہ کہا جائے کہ عیسیٰ مرا نہیں ، یہ تو نرا شرک عظیم ہے۔ جو نیکیوں کو کھا جاتا ہے،" { بحوالہ الا ستفتاء ، صفحہ 660، رخ جلد22 }

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔