القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Thursday, August 27, 2009

کھلا خط بنام مرزا مسرور احمد

بسم اللہ الرّحمٰنِ الرَّ حِیم ۔ نحمدُ ہ‘ وِ نُصَلِیّ علیٰ رسُولِہِ الکریم

کھُلا خط

منجانب شیخ راحیل احمد ________ بنام _________ جناب مرزا مسرور احمد صاحب

سابق احمدی، سکنہ ربوہ، (حال مقیم) جرمنی ____ خلیفہ و مرکزی سر براہ انٹر نیشنل جماعت احمدیہ، لندن

السلام

جناب ، آپ نے اس عاجز کا نام تو سنا ہوا ہے ، مجھے صحیح طرح علم نہیں کہ آپکے عہدیداران نے آپکے سامنے میری کیاتصویر پیش کی ہے لیکن میں چونکہ اس نظام کا پچاس سال سے زیادہ ایک فعال حصہ رہا ہوں جسکی اب آپ سر براہی کر رہے ہیں اس لئے اندازہ کر سکتا ہوں کہ آپکے سامنے میری تصویر ایک بھیانک قسم کے دشمن کے طور پر پیش کی گئی ہو گی، لیکن میں آپ کو اس کھلے خط کے ذریعہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں نہ تو آپکا اور نہ ہی جماعت احمدیہ کادشمن ہوں، بلکہ میں آپ لوگوں کا اللہ کی خاطرہمدرد اورمخلص ہوں اور میرا یہ خط اسی خلوص کا مظہر ہے۔

میں صرف مرزا غلام احمد صاحب کے ان خیالات و عقائدسے جو اسلام کی اصل تعلیم کے خلاف ہیں، اختلاف کرتا ہوں اور آپ کی جماعت میں شامل اپنے عزیزوں اور دوستوں کی محبت سے مجبور ہو کر ان کو دیانتداری سے ان کفریہ اور توہین رسول صلی اللہ علیہ وسلم والے خیالات سے بچانا چاہتا ہوں۔اور آپ کو بھی یہ چند سطور لکھنے کی وجہ قران کریم کے اس حکم کے تعمیل ہے، کہ دوسروں کو نیکی کی طرف بلاو ، کیونکہ ہم دونوں ایک ہی شہر کے رہنے والے ہیں یعنی کہ چناب نگر ( سابقہ ربوہ) کے، اس لئے آپ کا مجھ پر حق ہے اور میرا فرض ہے کہ میں آپکو اس نیک بات کی طرف بلائوں، جس کا حکم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا کے اذن سے دیا ہے۔

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اورحیات عیسیٰ علیہ السلام، چودہ صدیوں سے مسلمانان عالم کے متفقہ عقائد ہیں ، اور آپ کے پردادا و بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد صاحب بھی کم و بیش 52 سال تک ان عقائد سے متفق رہے۔
اور ان کے عقائد میں اس وقت تبدیلی پیدا ہونی شروع ہوئی جب ان کو بشیر اول کی وفات کے کچھ عرصہ بعدہسٹیریا اور مراق وغیرہ کے دورے پڑنے شروع ہوئے خاکسار اس بات کو مرزا غلام احمد صاحب کے اپنی تحریر کے حوالوں سے پیش کرتا ہے۔
مرزا صاحب نے براہین احمدیہ کی پہلی دو جلدیں 1880 میں شائع کیں، تیسری 1882 میں اور چوتھی1884 میں اور پانچویں جلد23 سال کے بعدشائع ہوئی۔اس کتاب (براہین احمدیہ ) کے بارہ میں مرزا غلام احمدصاحب کے دعویٰ جات یہ ہیں:۔( دعوے تو بہت ہیں صرف چند کا ذکر کر رہا ہوں )

1-- " اس عاجز نے ایک کتاب متضمن اثبات حقانیت قرآن و صداقت دین اسلام ایسی تالیف کی ہے جس کے مطالعہ کے بعد طالب حق سے بجز قبولیت اسلام اور کچھ نہ بن پڑے'' ۔ { اشتہار اپریل 1879 ، مجموعہ اشتہارات ج۱/ ص۱۱}

2-- " کتا ب براہین احمدیہ جسکو خدا تعالےٰ کی طرف سے مولف نے ملہم اور مامور ہو کر بغرض اصلاح و تجدید دین تالیف کیا ہے۔..........اول تین سو مضبوط اور قوی دلائل عقلیہ سے جن کی شان و شوکت و قدر و منزلت اس سے ظاہر ہے کہ اگر کوئی مخالف اسلام ان دلائل کو توڑ دے تو اس کو دس ہزار روپے دینے کا اشتہار دیا ہوا ہے۔(ص 23)

اور مصنف کو اس بات کا بھی علم دیا گیا ہے کہ وہ مجدد وقت ہے اور روحانی طور پر اس کے کمالات مسیح بن مریم کے کمالات سے مشابہ ہیں ( ص 24 )

اگر اس اشتہار کے بعد بھی کوئی شخص سچا طالب بن کر اپنی عقدہ کشائی نہ چاہے اور دلی صدق سے حاضر نہ ہو تو ہماری طرف سے اس پر اتمام حجت ہے"۔( ص 25 ) { بحوالہ اشتہار نمبر ۱۱، مجموعہ اشتہارات جلد ۱، صفحہ 23 تا 25 }

3-- " اس پراگندہ وقت میں وہی مناظرہ کی کتاب روحانی جمیعت بخش سکتی ہے کہ جو بذریعہ تحقیق عمیق کے اصل ماہیت کے باریک دقیقہ کی تہہ کو کھولتی ہو''۔ { بحوالہ اشتہار نمبر 16، مجموعہ اشتہارات جلد ۱ ، صفحہ 43 }

4-- "یہ عاجز بھی حضرت ابن عمران کی طرح اپنے خیالات کی شب تاریک میں سفر کر رہا تھا کہ ایک دفعہ پردہ غیب سے اِنی اَ نَا رَبُّکَ آواز آئی اور ایسے اسرار ظاہر ہوئے کہ جن تک عقل اور خیال کی رسائی نہ تھی۔ سو اب اس کتاب کا متولی اورمہتمم ظاہراً و باطناً حضرت رب العالمین ہے۔" { اشتہار نمبر 18، مجموعہ اشتہارات جلد۱، صفحہ 56 }

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔