القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Thursday, August 27, 2009

دوسرا کھلا خط بنام مرزا مسرور احمد - حصہ دوئم

براہین احمدیہ :۔ مرزا صاحب نے سب سے پہلی کتاب براہین احمدیہ لکھی، براہین احمدیہ کی پہلی

چارجلدیں1884 میں شائع ہوئیں، اور پانچویں جلد23 سال کے بعدشائع ہوئی اور اس کتاب کے بارے میں

انکے یہ دعویٰ جات ہیں( دعوے تو بہت ہیں صرف چند کا ذکر کر رہا ہوں)

(۱) " اس عاجز نے ایک کتاب ...... ایسی تالیف کی ہے جس کے مطالعہ کے بعد طالب حق سے بجز قبولیت

اسلام اور کچھ نہ بن پڑے"۔{ اشتہار اپریل 1879 ، تبلیغ رسالت حصہ اول صفحہ 8}۔

(۲) اور مصنف کو اس بات کا بھی علم دیا گیا ہے کہ وہ مجدد وقت ہے اور روحانی طور پر اس کے کمالات

مسیح بن مریم کے کمالات سے مشابہ ہیں.......... اگر اس اشتہار کے بعد بھی کوئی شخص سچا طالب بن کر

اپنی عقدہ کشائی نہ چاہے اور دلی صدق سے حاضر نہ ہو تو ہماری طرف سے اس پر اتمام حجت ہے"۔{ بحوالہ

اشتہار نمبر 11، مجموعہ اشتہارات جلد 1/ ص 23 تا 25} ۔

(۳) " اس پراگندہ وقت میں وہی مناظرہ کی کتاب روحانی جمیعت بخش سکتی ہے کہ جو بذریعہ تحقیق

عمیق کے اصل ماہیت کے باریک دقیقہ کی تہہ کو کھولتی ہو" ۔{ بحوالہ اشتہار نمبر 16، مجموعہ اشتہارات ج ۱ /صفحہ 43}۔

(۴) سو اب اس کتاب کا متولی اورمہتمم ظاہراً و باطناً حضرت رب العالمین ہے۔" { اشتہار نمبر 18، مجموعہ اشتہارات ج۱ /ص 56}

مجدد کی تعریف میں مرزا صاحب فرماتے ہیں۔

(1) جو لوگ خدا تعالیٰ کی طرف سے مجددیت کی قوت پاتے ہیں وہ نرے استخواں فروش نہیں ہوتے بلکہ

وہ واقعی طور پر نائب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور روحانی طور پر آنجناب کے خلیفہ ہوتے ہیں۔ خدا

تعالیٰ انہیں تمام نعمتوں کا وارث بناتا ہے جو نبیوں اور رسولوں کو دی جاتی ہیں .......... اور خدا تعالیٰ کے

الہام کی تجلی انکے دلوں پر ہوتی ہے اور وہ ہر ایک مشکل کے وقت روح القدس سے سکھلائے جاتے ہیں اور

انکی گفتار و کردار میں دنیا پرستی کی ملونی نہیں ہوتی۔ کیونکہ وہ کلی مصفا کئے گئے اورتمام و کمال

کھینچے گئے۔{ فتح اسلام ، روحانی خزائن جلد3، صفحہ7 حاشیہ } ۔

اپنی ذات کے بارے میں معصوم عن الخطا ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

(1) " اللہ تعالیٰ مجھے غلطی پر ایک لمحہ بھی باقی نہیں رہنے دیتا۔اور مجھے ہر ایک غلط بات سے محفوظ

رکھتا ہے"۔ { نورالحق حصہ دوئم، ر خ،ج8/ صفحہ272 }۔

(2) میں نے جو کچھ کہا وہ سب کچھ خدا کے امر سے کہاہے اور اپنی طرف سے کچھ نہیںکہا۔{ مواہب الرحمٰن، ر۔خ، ج19/ صفحہ221} ۔

اب ہم دیکھتے ہیں کہ مرزا صاحب آیت خاتم النبیین کی کیا تفسیر کرتے ہیں، مرزا صاحب اپنی کتاب ازالہ

اوہام میں فرماتے ہیں۔

(۱) " یعنی محمد تمہارے مردوں میں سے کسی مردکا باپ نہیں ہے،مگر وہ رسول اللہ ہے اور ختم کرنے والا

ہے نبیوں کا ۔

دوسری جگہ سورہ الاحزاب کی آیت 41(مندرجہ بالا) کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں

(۲) کیا تو نہیں جانتا کہ فضل اور رحم کرنے والے رب نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بغیر کسی

استثناء کے خاتم الانبیاء رکھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لا نبی بعدی سے طالبوں کے لئے بیان واضح

سے اس کی تفسیر کی ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور اگر ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےبعد کسی

نبی کے ظہور کو جائز قرار دیں تو ہم وحی نبوت کے دروازہ کے بند ہونے کے بعد اسکا کھلنا جائز قرار دیں

گے جو با لبداہت باطل ہے۔ جیسا کہ مسلمانوں پر مخفی نہیں اور ہمارے رسول کے بعد کوئی نبی کیسے آ

سکتا ہے جبکہ آپکی وفات کے بعد وحی منقطع ہو گئی ہے اور اللہ نے آپ کے ذریعہ نبیوں کا سلسلہ ختم کر دیا"

{ حمامۃ البشریٰ، ر۔خ، ج 7 /صفحہ 200 و 201}

(۳) " قران کریم بعد خاتم النبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا، خواہ وہ نیا رسول ہو یا پراناہو"۔{ ازالہ اوہام، ر۔ خ ،ج 3 / صفحہ511 }۔

(۴) حسب تصریح قرآن کریم ، رسول اسی کو کہتے ہیں جس نے احکام و عقائد دین جبرئیل کے ذریعہ

حاصل کئے ہوں لیکن وحی نبوت پر تو تیرہ سو برس سے مہر لگ گئی ہے،کیا یہ مہر اس وقت ٹوٹ

جائیگی؟ { ازالہ اوہام، ر۔ خ، ج3/ صفحہ 387}

ہم دیکھتے ہیں کہ مرزا غلام احمد صاحب کا دعویٰ ہے کہ وہ مجدد ہیں اور قران انکو خدا نے سکھایا ہے اور

ہر قسم کے دلائل سے ، تحقیق سے اثبات صداقت اسلام پیش کرنے کے دعوے دار ہیں اور کوئی لفظ خدا کی

مرضی کے بغیر نہیں نکالتے، اور تجدید دین کےلئے خدا ان کو ایک لمحہ بھی غلطی پر نہیں رہنے دیتا، اس

حیثیت میں وہ ختم نبوت کا انہی معنوں میں اقرار کر رہے ہیں جن معنوں میں رسول کریم صلی اللہ علیہ

وسلم، صحابہ رضی اللہ عنہ اور آئمہ دین و مسلمان تیرہ صدیوں سے ایمان رکھتے تھے۔ اور اسکے علاوہ کسی

بھی دوسرے قسم کے معنی کو کفر قرار دے رہے ہیں، مرزا صاحب کے بیٹے و خلیفہ ثانی بھی ہمارے اس یقین

کی تصدیق کرتے ہیں، فرماتے ہیں" الغرض حقیقۃالوحی کے حوالہ نے واضح کر دیا کہ نبوت اور حیات مسیح

کے متعلق آپکا(مرزا غلام احمد صاحب۔ناقل) عقیدہ پہلے عام مسلمانوں کی طرح تھا مگر پھر دونوں میں

تبدیلی فرمائی"۔ { بحوالہ الفضل 6 ستمبر 1941، خطبہ جمعہ کالم 3} ۔

اب ہوتا کیا ہے کہ کچھ علمائے حق نے خدا کی دی ہوئی فراست سے اندازہ لگا لیا کہ ان صاحب کا ارادہ نبی

بننے کا ہے اور انہوں نے جب اعتراض اٹھائے تو مرزا صاحب کے جوابات ملاحظہ ہوں۔ " ان پر واضح رہے کہ

ہم بھی نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں{ اشتہار،مجموعہ اشتہارات ج 2، ص 297 و 298 } ۔

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔