القلم ریسرچ لائبریری پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دیں ! القلم ریسرچ لائبریری کے رضاکار بنیں !!

Thursday, August 27, 2009

دوسرا کھلا خط بنام مرزا مسرور احمد

بسم اللہ الرّحمٰنِ الرَّ حِیم ۔ نحمدُ ہ‘ وِ نُصَلِیّ علیٰ رسُولِہِ الکریم

دوسراکھُلا خط

منجانب شیخ راحیل احمد جرمنی ______ بنام _____ جناب مرزا مسرور احمد صاحب امام جماعت احمدیہ

سابق احمدی، سکنہ ربوہ، (حال مقیم) جرمنی و احباب جماعت احمدیہ

محترم خلیفہ صاحب و بزرگو و دوستو السلام علیٰ من اتبع الھدیٰ

خاکسار آپ میں سے بہت سوں کی طرح احمدی ماں باپ کے گھر میں پیدا ہوا، ربوہ میں پلا بڑھا، اور آپ ہی کی طرح کچھ عرصہ قبل تک اندھے یقین اور جماعت کے بزرجمہروں کے پھیلائے ہوئے پروپیگنڈہ کا شکار ہو کر مرزا غلام احمد صاحب کو مہدی موعود، مسیح موعود اور نبی خیال کرتا تھا، مگر اچانک ایک واقعہ نے مجھے توجہ دلائی اور میں نے مرزا غلام احمد صاحب کی کتب اور سیرت کا مطالعہ غیر جانبدار ہو کر کیا تو مرزا صاحب کے دعویٰ جات صرف اور صرف تضادات کا شاہکار نظر آئے۔

مرزا غلام احمد صاحب نے خود لکھا ہے کہ "جھوٹے کے کلام میں تناقض ضرور ہوتا ہے" { براہین احمدیہ حصہ پنجم، رخ، ج ۱۲/ صفحہ 275 } ۔

اور انہی تضادات سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ جناب مرزا صاحب کا دعویٰ جات نہ صرف بے بنیاد ہیں بلکہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور انکے مقام نبوت پر حملہ ہیں۔ چونکہ میری عمر کا ایک بڑا حصہ آپ لوگوں میں گزرا ہے اس لئے قدرتی طور پر میں آپ کے لئے ایک للہی لگاو محسوس کرتا ہوں اور اسی وجہ سے یہ چند سطور آپکی خدمت میں پیش خدمت ہیں، میری آپ سے درخواست ہے کہ انہیں پڑھئے اور ایک بار غور ضرور کیجئے۔

جناب مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ براہین احمدیہ میں ہی خدا نے انکا نام نبی اور رسول رکھا ہے، فرماتے ہیں " کہ خدا تعالےٰ کی وہ جو پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے، ایسے الفاظ رسول اور مرسل اور نبی کے موجود ہیں ........ . اور براہین احمدیہ میں بھی جس کو طبع ہوئے بائیس برس ہوئے یہ الفاظ کچھ تھوڑے نہیں( دیکھو صفحہ 498 براہین احمدیہ) اس میں صاف طور پر اس عاجز کو رسول کر کے پکارا گیا ہے"۔{ ایک غلطی کا ازالہ، رخ، ج 18/ صفحہ 206 } ۔ آئیے قران کریم ، احادیث اور مرزا صاحب کی اپنی تحریروں سے جائزہ لیں کہ مرزا صاحب کا مقام کیا ہے؟ اور وہ اپنی تحریروں کے آئینے میں کیا ہیں؟

قرآن کریم میں واضح طور پر لکھا ہے "نہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تم میں سے کسی مرد کے باپ تھے نہ

ہیں(نہ ہونگے )لیکن اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ ہر ایک چیز سے خوب آگاہ ہے۔ الا حزاب: 41

یہ ترجمہ تفسیر صغیرسے لیا گیا ہے جوجماعت احمدیہ نے شائع کیا ہے)۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالےٰ نے

بڑی وضاحت اور مثال دیکر بتا دیا کہ جس طرح حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی مرد کے باپ

نہیں ، اسی طرح وہ نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں۔ توآئے دیکھیں کہ حدیث ان معنوں کی تصدیق کرتی ہے

یا نہیں، اس سلسلے میں تین مختلف ادوار کی احادیث پیش خدمت ہیں۔

(۱)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " میری اور دوسرے انبیاء کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی

شخص نے گھر بنایا اور اسے بہت عمدہ اور آراستہ و پیراستہ بنایا مگرایک زاویئے میں ایک اینٹ کی جگہ

خالی چھوڑ دی، لوگ اس گھر کے ارد گرد گھومتے اور اسے دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے اور کہتے کہ یہ

ایک اینٹ بھی کیوں نہ لگا دی گئی؟ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا(قصر نبوت کی) یہ

اینٹ میں ہوں، میں نے اس خالی جگہ کو پر کر دیا، قصر نبوت مجھ سے ہی مکمل ہوا اور میرے ساتھ ہی

انبیاء کا سلسلہ ختم کر دیا گیا"۔ {بخاری، مسند احمد، نسائی،ترمذی، ابن عساکر}۔

اسکا مطلب ہے وہ ایک اینٹ جو رکھ دی گئی اس میں اب کوئی اینٹ نہ لگے گی اور نہ نکلے گی۔

(۲)حجۃ الوداع کے اہم ترین موقع پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ" لوگو ! حقیقت یہ ہے کہ نہ

تو میرے بعدکوئی نبی ہو گا اور نہ تمہارے بعد کوئی امت! تو تم اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں

پڑھتے رہو، رمضان کے روزے رکھو، اپنے اموال کی زکوٰۃ بخوشی ادا کرو اور اپنے اولولامر کی اطاعت کرو،

تم اپنے مالک و آقا کی جنت میں داخل ہو سکو گے { کنزل اعمال، علی حامش، مسند احمد صفحہ ۱۹۳}

اب آپ دیکھیں کہ یہ حدیث انتہائی وضاحت سے بتا رہی ہے کہ جنت میں داخل ہونے کے لئے رسول کریم

صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کا نہ ہونے پر ایمان پہلی شرط ہے اور اسکے بعد دوسری باتوں پر یعنی

پنج ارکان اسلام پر ایمان ضروری ہے۔ یہ اعلان اس وقت کے مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع میں کیاتھا ۔

(۳) اب ہم دیکھتے ہیں کہ مرض وفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں ، عبداللہ بن عمر

رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ایسا دکھائی دیتا

تھا کہ حضور ہمیں الوداعی خطاب فرما رہے ہیں، آپ نے تین مرتبہ فرمایا " میں اُمی نبی ہوں اور میرے بعد

کوئی نبی نہیں جب تک میں تم میں موجود ہوں ، میری بات سنو اور اطاعت کرو اور مجھے دنیا سے لے

جایا جائے تو کتاب اللہ کو تھام لو، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھو۔{ رواہ احمد} یعنی وقت

وصال کے وقت بھی یہی تاکید تھی کہ حضور کے بعد کوئی نبی نہیں۔

اوپر دیئے گئے حوالوں سے ایک بات واضح ہو جاتی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں

اور ان کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔ لیکن کیا اوپر دئے گئے حوالوں کی کوئی تاویل ہو سکتی ہے؟

قبل اس کے ہم ختم نبوت کے موضوع پر مرزا صاحب کے ارشادات پیش کریں مرزا غلام احمد صاحب کے

اپنے بارے میں اور انکی کتاب براہین احمدیہ کے بارے میں اور مجدد کے متعلق کچھ ان کے اپنے ارشادات

بیان کر دیں ، کیونکہ یہ ارشادات آپ کو ممکن ہے کہ میرا مافی الضمیر سمجھنے میں مدد کریں۔

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔